جولین اسانج پر جاسوسی کے الزام میں فرد جرم عائد

وکی لیکس کے بانی جولین اسانج پر جاسوسی کے الزام میں فرد جرم عائد

امریکی محکمہ انصاف کی طرف سے وکی لیکس کے بانی جولین اسانج پر جاسوسی کے الزام میں فرد جرم عائد کردی گئی  ہے۔جولین اسانج پر ’’اسپائینیج ایکٹ‘‘ کے تحت 17الزامات عائد کیے گئے ہیں اور یہ الزامات ثابت ہونے کی صورت میں ان کو 175 برس قید کا سامنا کرنا پڑے گا۔

امریکی محکمہ انصاف کی طرف سے عائد کی گئی فرد جرم میں  وکی لیکس کے بانی جولین اسانج پر الزام عائد کیاگیا  ہے کہ انہوں  نے خفیہ ذرائع کے نام غیر قانونی طور پر شائع کیے۔جولین اسانج نے خفیہ معلومات حاصل کرنے کے لیے انٹیلی جنس تجزیہ کار چیلسی میننگ کے ساتھ مل کر سازش کی۔

جولین اسانج کی طرف سے حاصل کی گئیں معلومات افغانستان اور عراق میں ہونے والی اتحادی  افواج کی جنگوں سے متعلق تھیں۔

یاد رہے کہ رواں سال 11اپریل کو سات سال کی سیاسی پناہ کے بعد وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو لندن میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسانج سات سال ایکواڈور کے سفارت خانے میں مقیم رہے۔

ایکواڈور حکومت نے 2010 میں امریکی فوج کی خفیہ معلومات افشا کرنے والے وکی لیکس کے بانی کو شہریت دی تھی۔

تاہم اب ایکواڈور کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ اسانج کی جانب سے بارہا عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی گئی جس کے بعد ان کا سیاسی پناہ گزین کا درجہ ختم کردیا گیا۔

جولین اسانج کی گرفتاری کے دن وکی لیکس کے ٹوئٹر پیغام میں کہا گیا کہ ایکواڈور نے غیر قانونی طور پر جولین کا سیاسی پناہ گزین کا درجہ ختم کرکے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔

برطانوی وزیر داخلہ ساجد جاوید اپنے اپنی ٹوئٹ میں کہا تھا کہ جولین اسانج اس وقت پولیس کی حراست میں ہیں اور انہیں برطانیہ میں عدالت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

یہ بھی پڑھیے:وکی لیکس کے بانی جولین اسانج گرفتار


متعلقہ خبریں