تیزترین انٹرنیٹ کے انقلابی منصوبے سپیس ایکس کے پہلے مرحلے پر 60 مصنوعی سیاروں کو فالکن 9 راکٹ کے ذریعے خلا میں پہنچا دیا گیا ہے۔ جمعرات کو فلوریڈا کے مقامی وقت کے مطابق رات 10:30 پر فالکن راکٹ پر لدے ان مصنوعی سیاروں کو سفر پر روانہ کیا گیا۔
سپیس ایکس کے مطابق ایک گھنٹے کے اندر راکٹ اپنی منزل پر پہنچ گیا۔
کھرب پتی ایلن مسک 12000 مصنوعی سیاروں کو خلا میں پہنچا کر تیز ترین انٹرنیٹ دنیا کو مہیا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
Starlink’s flat-panel design allows for a dense launch stack to take full advantage of Falcon 9’s launch capabilities pic.twitter.com/ntnJInEfno
— SpaceX (@SpaceX) May 24, 2019
اس سے قبل ون ویب نامی کمپنی نے فروری 2019 میں 6 مصنوعی سیارے خلا میں پہنچائے تھے جبکہ ایمازون 3200 مصنوعی سیاروں کے ذریعے انٹرنیٹ مہیا کرنے کے منصوبے پر کام کر رہی ہے۔
تیز ترین انٹرنیٹ کے لیے ان تینوں کمپنیوں کے درمیان مسابقت جاری ہے، زمین کی سطح سے 2000 کلومیٹر دوری پر نچلے مدار پر موجود ان مصنوعی سیاروں کے ذریعے انٹرنیٹ کی سہولت مہیا کی جائے گی۔
کیا زمین کے مدار میں اتنے مصنوعی سیاروں کے لیے جگہ موجود ہے؟
اس وقت زمین کے مدار میں کل 2000 آپریشنل مصنوعی سیارے موجود ہیں۔ ماہرین میں اب یہ بحث شروع ہو گئی ہے کہ اگر اسپیس ایکس اور دیگر کمپنیوں کے منصوبے پر عمل ہو گیا تو مدار مصنوعی سیاروں سے بھر جائے گا۔ سوال یہ ہے کہ کیا یہاں ہزاروں مصنوعی سیاروں کے متحرک رہنے کے لیے مناسب جگہ موجود ہے یا نہیں؟
ماہرین کے مطابق زمین کے مدار کو بڑی تعداد میں مصنوعی سیاروں سے بھر دینے کے باعث ان کے آپسی تصادم اور خلا میں گردش کرتے ملبے کے ٹکڑوں کی وجہ سے ان کی تباہی کے امکانات موجود ہیں۔
اسپیس ایکس کے مطابق یہ خدشات بے بنیاد ہیں، ان کے مصنوعی سیاروں میں خلا میں گھومتے ملبے کو پہنچاننے اور اس سے خود کو بچانے کی خودکار صلاحیت موجود ہے۔