اسلام آباد کے سب سے بڑے اسپتال کی توسیع اور ترقی کے منصوبے کھٹائی میں

نئے مالی سال میں  پمز اسپتال کے23 ارب روپے کے 21 منصوبوں میں سے صرف 5کے لیے محض ایک 1 ارب 48 کروڑ روپے کے فنڈز مختص کیے گئے ہیں

اسلام آباد کے سب سے بڑے اسپتال کی توسیع اور ترقی کے منصوبے کھٹائی میں پڑگئےہیں۔ نئے مالی سال میں  پمز اسپتال کے23 ارب روپے کے 21 منصوبوں میں سے صرف 5کے لیے محض ایک 1 ارب 48 کروڑ روپے کے فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔

نئے مالی سال کے بجٹ میں حکومت نے پمز اسپتال کے توسیعی منصوبوں کے لیے فنڈز ایسے مختص کیے ہیں جیسے اونٹ کے منہ میں زیرہ، پمز کے 21 منصوبوں میں سے صرف 5 کے لیے برائے نام فنڈز مختص  کیے گئے ہیں۔

ہم نیوز کودستیاب دستاویزات کے مطابق پمز اسپتال انتظامیہ کی طرف سے  نئے اور جاری ترقیاتی اور توسیعی منصوبوں کے لیے 23 ارب 47 کروڑ روپے مانگے تھے۔

حکومت کی جانب سے ان منصوبوں کے لیے محض  1 ارب 48 کروڑ 81 لاکھ روپےکے فنڈز مختص کیے گئےہیں۔

21 ارب روپے سے زائد کے منصوبوں کے لیے کوئی فنڈ مختص ہی نہ  ہوسکا۔  اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ کینسر اسپتال کے 5 ارب روپے کے منصوبے کے لیے صرف 2 کروڑ 65 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں۔

اسی طرح نیوروسائنسز سنٹر کی تعمیر کے لیے 7 ارب 28 کروڑ میں سے صرف 3 کروڑ روپے اورنان ریڈی ایشن ڈائیگناسٹک سروسز کی توسیع کے لیے 1 کروڑ 98 لاکھ  روپےمیں سے صرف 1 کروڑ جبکہ 5 کروڑ 88 لاکھ روپے سے زائد کے ہیماٹالوجی ڈس آرڈر منصوبے کے لیے صرف 1 کروڑ روپیہ مختص کیا گیاہے۔

ترقیاتی منصوبوں میں پمز کے زچہ  و بچہ اسپتال کے لیے 3 ارب 88 کروڑ روپے کا منصوبہ،ایم آر آئی مشین کی خریداری کے لیے 3 کروڑ 16 لاکھ روپے کا منصوبہ اور اعضا کی پیوندکاری کے لیے سینٹر کی توسیع اور سہولیات کے لیے 2 ارب 6 کروڑ روپےکا منصوبہ نظر انداز کردیا گیاہے ۔

اسی طرح کارڈیک سنٹر کی توسیع کے لیے 1 ارب 63 کروڑ روپے،لیڈی ڈاکٹرز اور نرسنگ ہاسٹلر کے نئے پی سی ون کے تحت 2 کروڑ 50 لاکھ روپے کا منصوبوں سمیت اربوں روپے کے کئی  دیگر منصوبے بھی نظر انداز کر دیئے گئے ہیں۔


متعلقہ خبریں