‘آئندہ معاشی سال ملکی معیشت کی بحالی کا سال ہوگا’


اسلام آباد: مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے کہا کہ اسٹاک مارکیٹ اب بہتر ہوگئی ہے، عالمی اداروں کی رپورٹس میں بھی بہتری آرہی ہے، آنے والا معاشی سال ملکی معیشت کی بحالی کا سال ہوگا۔

انہوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جب حکومت سنبھالی تو ملک پر قرضہ 31 ہزار ارب  روپے تھا جبکہ گردشی قرضہ 38 ارب روپے تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ امیر طبقے کو معیشت کی بحالی میں کردار ادا کرنا ہوگا، پاکستان کے امراء کے معاونت لکے بغیر قرضہ نہیں اتار سکتے ہیں۔

مشیر خزانہ نے کہا کہ اس وقت مارکیٹ میں اعتماد بحال ہوا ہے، معیشت کی بہتری کے لیے کوشش کررہے ہیں جبکہ ہمیں 20 ارب ڈالر کے مالیاتی خسارے کا سامنا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ نو ارب ڈالرز سے زائد دوست ممالک سے لیے گئے ہیں،بجٹ میں حکومتی اخراجات کم رکھنے کی کوشش کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے 3.20  فیصد سالانہ شرح سود پر قرضہ ملا ہے، ٹیکس دینے والوں پر اضافی بوجھ نہیں ڈالا جائے گا۔

مشیر خزانہ نے کہا کہ بہتر انداز میں معیشت چلانے سے ایک اچھا تاثر جائے گا، 30 جون تک اگر لوگوں نے اثاثوں کی اسکیم سے فائدہ نہ اٹھایا تو پھر کارروائی کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ اسٹامپ پیپر پر سمجھوتہ ہوگا اور آئندہ ہفتے معاہدے پر عملدرآمد ہوجائے گا۔

حفیظ شیخ  نے کہا کہ ایسی پائیدار بنیادی معیشت دینا چاہتے ہیں جو ملک کے لیے بہتر ہو، بجلی کے نقصان سے 38 ارب روپے کا ماہانہ  نقصان ہو رہا تھا اس کو 2020 دسمبر میں ختم کرنے کا ہدف دیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم عوام کی بھلائی کرنا چاہتے ہیں تو آمدنی بہتر کرنا ہوگی، چیئرمین ایف بی آر کو پانچ ہزار پانچ  سو 50 ارب آمدنی کا ہدف دیا گیا ہے جبکہ بجلی کی قیمت میں کمزور ترین طبقے کو سبسڈی دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر کا معاہدہ ہوا، حفیظ شیخ

حفیظ شیخ نے بتایا کہ ہمارا آمدن کا ٹیکس کل گیارہ فیصد ہے جب کہ دنیا میں 16 فیصد سے زائد ہے، 20 لاکھ ٹیکس ادا کرنے والے صرف  آبادی کا 20 فیصد ہیں جو لوگ ٹیکس ادا نہیں کررہے ان پر اضافی بوجھ ڈالنے کا فلسفہ لار رہے ہیں،31 لاکھ صارفین میں سے بھی اکثر ٹیکس نہیں دیتے، پانچ  کروڑ بینک اکاؤنٹس ہیں جن میں سے دس فیصد بینک اکاؤنٹ ہولڈر ٹیکس ادا کررہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ٹیکس نہ دینے والے 28 ممالک میں ایک لاکھ 52 ہزار بیرون ملک پاکستانیوں کے اعداد و شمار (ڈیٹا) حاصل کیے ہیں، پاکستان میں مہنگائی کے اسباب تیل کی قیمت کا بڑھنا اور ایکسچینج ریٹ ہےاور تیل کی بڑھتی ہوئی قیمت ہمارے بس میں نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بے نامی اکاؤنٹ کی وجہ سے رقم کو معیشت میں لانا چاہتے ہیں اور اس کے لیے اسکیم دی گئی ہے، سعودی عرب سے 3.2 ارب ڈالر کا تیل لینے سے ملکی معیشت پر مثبت اثر پڑے گا۔

حفیظ شیخ نے بتایا کہ آئی ایم ایف سے قرضہ لینے کے بعد دیگر عالمی مالیاتی اداروں سے مزید دو ارب ڈالر لے سکیں گے، اسلامی ترقیاتی بینک سے بھی قرضہ لےسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مزید ایسی اچھی خبریں آرہی ہیں جس سے معیشت میں بہتری آئے گی۔


متعلقہ خبریں