حکومت نے 78 ادویات کی قیمت کم کر دی



اسلام آباد: وفاقی حکومت نے انتہائی ناگزیر حالات(ہارڈ شپ کیسز) میں استعمال ہونے والی 78 ادویات کی قیمت میں اضافہ واپس لے لیا ہے۔

حکومت کی طرف سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق ہارڈشپ کیسز کے تحت 75 فیصد ادویات پر 9 فیصد اضافہ واپس لیا ہے۔

جن ادویات کی قیمتیں کم ہوئی ہیں ان میں بلڈ پریشر، دل کے امراض، مرگی، جلدی امراض اور ایمرجنسی میں استعمال ہونے والی دیگر ادویات شامل ہیں۔

خیال رہے کہ پاکستان میں رواں سال کے دوسرے ماہ ادویات کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا تھا اور حکومت ادویات بنانے والی کمپنیوں پر قیمتیں کم کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ادویات کی قیمتیں، وفاقی وزیر کا اسپیشل آڈٹ کرانے کا حکم

فروری 2019 میں جوڑوں کے درد اور چھاتی کے کینسر کی دوا، ’ایریتھروسن‘ پر بھی 15 فیصد سے زائد اضافہ کر دیا گیا ہے۔ اینٹی بائیوٹک، کھانسی اور جلدی امراض کے سیرپ، ’سلیٹ‘ کی قیمت بھی بڑھا دی گئی تھی۔

ڈرگز ریگولیٹری اتھارٹی کے مطابق ادویات مہنگی کرنے کی وجہ ڈالر کی قیمت، ادویات میں استعمال ہونے والے خام مال اور پیکنگ میٹریل کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔

ترجمان کے مطابق گیس، بجلی اور دیگر یوٹیلیٹیز کی بڑھتی قیمتیں فارما سیوٹیکل انڈسٹری پر اثر انداز ہوئیں اور ایڈیشنل ڈیوٹی میں اضافہ بھی دواؤں میں اضافے کی وجہ بنا۔

قیمتوں میں اضافے کا نوٹس لیتے ہوئے حکومت نے ڈریپ  کو ادویات کی قیمتوں سے متعلق اسپیشل آڈٹ کرانے کا حکم دیا تھا۔

وفاقی حکومت نے آڈیٹرجنرل آف پاکستان کو خط لکھا تھا کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) کا سال 2013  سے 2018 تک قیمتوں کے حوالے سے اسپیشل آڈٹ کیا جائے۔

آڈٹ کا مقصد اندازہ لگانا تھا کہ قیمتوں کا تعین منصفانہ ہے یا نہیں اور ادویات کی قیمتوں کا تعین شفاف پالیسی کے مطابق اور قانون کی رو سے کیا گیا یا نہیں۔


متعلقہ خبریں