’اگلا ہدف وزیراعلیٰ پنجاب بننا ہے‘


اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ وہ وفاقی وزیر بن کر بور ہوئے ہیں اور مستقبل میں وزیراعلیٰ بننا چاہیں گے۔

ہم نیوز کے پروگرام ’ایجنڈا پاکستان‘ کے میزبان عامر ضیاء سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے پاس بہت اختیارات ہوتے ہیں اور وہ بڑے پیمانے پر تبدیلی لا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر قرضوں کی ری شیڈولنگ بروقت کر لی ہوتی تو معاشی مسائل کی شدت میں اب بہت کمی آ چکی ہوتی۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ کابینہ میں تبدیلی سے برانڈ تحریک انصاف کو نقصان ہوا ہے، ٹیکنوکریٹس کی ٹیم بھی اگر کارکردگی نہیں دکھاتی تو برانڈ عمران خان کو نقصان ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کو معاشی طور پر اب تک جو کرنا چاہیے تھا وہ نہیں کیا، عمران خان نے چوتھے دن اجلاس میں اسدعمر کو معاشی شعبے میں بہتری نہ لانے کی صورت میں بتا دیا تھا کہ اس کا نتیجہ کیا ہو گا اور پھر وہی ہوا۔

مزید پڑھیں: ’جنوں کو قابو کر کے بجلی بنوانے کی تجویز‘

ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف متوسط طبقے کی نمائندگی کرتی ہے، یہ قیادت کا امتحان ہے کہ وہ تبدیلی لائے، اگلے دو سال میں پتہ لگے گا کہ پارٹی کیا کرتی ہے۔

وفاقی وزیر کا موقف تھا کہ اگلے چھ سے آٹھ ماہ ہماری حکومت کے لیے اہم ہیں، یہ معاشی اور سیاسی ٹیم کا امتحان ہو گا کہ کیسے عوام کے لیے کام کرنا ہے اور ساتھ ساتھ انہیں آگاہ بھی کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سیاسی جماعتوں میں وفاداری خاندان کے ساتھ ہوتی ہے، مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کبھی ایک ساتھ تو کبھی ایک دوسرے کی مخالف ہو جاتی ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں فواد چوہدری نے کہا کہ بلاول بھٹو کی سیاست کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ان کی باتیں زیادہ اور عملی کام کم ہیں۔ مریم نواز اور بلاول دونوں کے پاس بیانیہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کی سیاست والد بچانے سے متعلق زیادہ اور عوامی مسائل کے بارے میں کم ہے اس لیے عمران خان برانڈ کو ان سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن ہمارے لیے چینلج نہیں ہے مریم نواز، بلاول زرداری اور مولانا فضل الرحمان کے پا س تحریک چلانے کے لیے اخلاقی حیثیت نہیں ہے، یہ سارے چور اکٹھے ہوئے ہیں۔ ان سے یہ کام نہیں ہو گا، اگر کوئی قیادت آ گئی تو اور بات ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ اپوزیشن کے احتساب پر شور صرف دباؤ کے لیے ہے، اس دفعہ بڑے لوگ شکنجے میں آئے ہیں اس لیے شور بھی زیادہ ہے اور وہ سیاسی رنگ دے رہے ہیں۔ ان کی کرپشن کا کسی کو ثبوت نہیں چاہیے۔


متعلقہ خبریں