’جنوں کو قابو کر کے بجلی بنوانے کی تجویز‘


اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ایک ریسرچر نے ضیاء الحق کے دور میں اجلاس کے دوران جنوں کو قابو کر کے ان سے بجلی بنوانے کی تجویز بھی دی تھی۔

پروگرام ایجنڈا پاکستان میں میزبان عامر ضیاء سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ وزارت سائنس کے لیے فنڈنگ کی کمی کا شکوہ اکثر افراد کرتے ہیں لیکن وہ اس شعبے کے لیے کوئی منصوبہ پیش نہیں کرتے۔

پاکستان سائنس فاونڈئشن اہم ادارہ ہے لیکن ہم اس کے سربراہ کو صرف ڈیڑھ لاکھ روپے دے رہے ہیں تو اس کے لیے کوئی امریکہ سے اچھی پیشکش چھوڑ کر کیوں آئے گا۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ وزیر کا کام ویژن دینا ہوتا ہے، ہندوستان میں جس شخص نے اس شعبے کا رخ تبدیل کیا اس کا تعلق قانون کے شعبے سے تھا، اسی طرح امریکہ میں بھی اصلاحات متعارف کرانے والا ایک وکیل تھا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان بنانے والے لوگ ویژن رکھتے تھے اس لیے پاکستان میں 1952 میں ریسرچ کا بہت بڑا ادارہ بنایا گیا اور ملک میں آنے والی صعنتی انقلاب کی یہی بنیاد تھی، چین، ملائیشیا اور کوریا میں یہ وزارت وزیراعظم کے پاس ہوتی ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے کو ذوالفقار علی بھٹو کی نیشلائزیشن کی پالیسی سے بہت نقصان ہوا۔

انہوں نے کہا کہ ضیاء الحق، ذوالفقار علی بھٹو اور نوازشریف کے ادوار میں اس شعبے کو نقصان ہوا،بے نظیر بھٹو نے آئی ٹی کے شعبے میں کچھ کام کیا لیکن اسے نظرانداز کرنے میں وہ بھی شامل ہیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ نصاب کے جدید نہ ہونے کے حوالے سے شکایات درست ہیں لیکن اب انٹرنیٹ پر ہر چیز موجود ہے، نصاب کی اہمیت آج بھی ہے لیکن وہ نہیں ہے جو کچھ سال پہلے تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری وزرات نے کیلنڈر بنا کر اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیجا ہے، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور لوگوں کے مسائل کے درمیان رابطہ نہیں ہے مثلا ملک میں پینے کی پانی کی قلت ہے لیکن اس شعبے میں سائنس کا کوئی کردار نہیں ہے، اسی طرح ملک میں وزرات اور وسائل کے باوجود ٹیکسٹائل کے شعبے کا ہر چھوٹا بڑا پرزہ ہم باہر سے منگوا رہے ہیں۔

فواد چوہدری نے شکوہ کیا کہ گزشتہ وزارت میں بھی دیکھا کہ لوگ سرکاری پیسے کو ذاتی پیسہ نہیں سمجھتے، ہر شعبے کو پیسہ ملنا چاہیے لیکن اس کی بنیاد منصوبے ہونے چاہیئں۔

ان کا کہنا تھا کہ 1500 اسکولز کو سائنس، ریاضی اور دیگر مضامین کے لیے ماڈل بنائیں گے، پہلے اساتذہ کو تربیت دیں گے، یہ اسکولز یونیورسٹیاں دیکھیں گی تاکہ ایسے بچے سامنے آئیں جن پر مستقبل میں سرمایہ کاری کی جاسکے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ چودہ سال سے کم عمر بچے سائنس کا کوئی آئیڈیا لائیں یا کسی کا سائنس سے جڑا کاروبار کا منصوبہ ہے تو اس کا خرچہ وزارت اٹھائے گی۔


متعلقہ خبریں