اعتکاف کی اہمیت و فضلیت

اعتکاف کی اہمیت و فضلیت

فائل فوٹو


اعتکاف ماہ رمضان کی بہترین عبادت سمجھا جاتا ہےجس میں انسان دس روز تک ترک دینا کرکے اپنے خالق کی عبادت کرتا ہے۔

اعتکاف کی سعادت حاصل کرکے انسان کو محسوس ہوتا ہے کہ اس دنیا و آخرت میں صرف ایک ہی قوت ہے جو انسان کو کبھی تنہا نہیں چھوڑ سکتی۔ انسان اکیلا آیا ہے اور اسے اکیلے ہی اس جہاں فانی سے کوچ کرنا ہے۔

سوائے اللہ کے کوئی رشتہ انسان کے کام نہیں آئے گا لیکن اگر بندے کا اس کے رب کے ساتھ تعلق مضبوط ہو گا تو اسے کسی کی ضرورت نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ملک بھر میں لاکھوں فرزندان اسلام کا اعتکاف شروع

ہر سال دنیا بھر میں  مسلمانوں کی بڑی تعداد ماہ رمضان کے آخری عشرے میں 20ویں روزے سے چاند رات تک اعتکاف کرتی ہے جو تنہائی کی عبادت ہے اور بندے کا اپنے رب سے تعلق جوڑتی ہے۔

اعتکاف کی اہمیت و فضیلت 

خضرت سید نا ابو سعیدؓ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ نے یکم سے 20 رمضان تک اعتکاف کرنے کے بعد ارشاد فرمایا کہ ” میں نے شب قدر کی تلاش کے لیے رمضان کے پہلے عشرے کا اعتکاف کیا پھر درمیانی عشرے کا اعتکاف کیا پھر مجھے بتایا گیا کہ شب قدر آخری عشرے میں ہے لہذا تم میں سے جو شخص میرے ساتھ اعتکاف کرنا چاہے وہ کرلے۔ (صحیح مسلم)

ایک جگہ حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ ”حضورﷺ رمضان کے آخری دس دنوں میں اعتکاف کرتے تھے۔”

حضرت امام حسین ؓ سے روایت ہے کہ ” جس نے رمضان کے آخری دس دن کا اعتکاف کیا وہ ایسا ہے جس نے دو حج اور دو عمرے کرنے کا ثواب پایا۔”

اعتکاف کی تین اقسام ہوتی ہیں جن میں سنت، مستجب  اور واجب شامل ہیں۔

اعتکاف سنت میں مسلمان رمضان کے آخری دس دن  دینا سے کٹ کر صرف اللہ کی عبادت میں مشغول ہوجاتے ہیں۔ اس کا ایک خاص مقصد رمضان کی طاق راتوں میں عبادت کرنا بھی ہے۔

اعتکاف مستجب  کے لیے کوئی وقت مقرر نہیں یہ کبھی بھی ایک دن یا چند گھنٹوں کے لیے بھی کیا جاسکتا۔ مثال کے طور پر انسان مسجد میں داخل ہو اور اعتکاف کی نیت کرلیں تو تمام عبادت کا ثواب اعتکاف کے برابر ہی ہوگا۔

اعتکاف واجب میں روزہ بھی رکھنا ہوتا ہے اور یہ اس صورت میں کیا جاتا ہے جب انسان نے کوئی منت مان رکھی ہو کہ اگر میرا یہ کام ہوگیا تو میں اعتکاف کروں گا۔ (بہشتی زیور)


متعلقہ خبریں