ایم کیو ایم سندھ کی تقسیم پر بضد، پیپلزپارٹی نے مطالبہ غیر آئینی قرار دے دیا


اسلام آباد: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے وزیراعظم کی طرف سے سندھ کی تقسیم کے خلاف بیان کے بعد کسی بھی سیاسی جماعت کی حمایت کے بغیرجنوبی سندھ صوبے کی قرارداد قومی اسمبلی میں پیش کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے جسے پیپلزپارٹی کی رہنما نفیسہ شاہ نے غیر جمہوری اور غیر آئینی قرار دے دیا ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام ایجنڈا پاکستان میں میزبان عامر ضیاء سے گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما امین الحق نے کہا کہ جمہوری طریقے سے کراچی میں عوام نے جلسے میں صوبے سے متعلق قرارداد منظور کی، ہماری خواہش ہے یہ بل جلد اسمبلی میں آجائے اور اس متعلق تمام سیاسی جماعتوں سے بات کریں گے۔

ایم کیو ایم کا مطالبہ غیر جمہوری اور غیر آئینی ہے،نفیسہ شاہ

جس کے جواب میں پیپلزپارٹی کی رہنما نفیسہ شاہ نے کہا کہ مقامی حکومتوں کے نظام کو مضبوط بنانے پر بات ہوسکتی ہے کہ نظام زیادہ بااختیار ہو لیکن ایم کیو ایم کا مطالبہ غیر جمہوری اور غیر آئینی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے مطالبے پر اسی لیے سخت ردعمل آرہا ہے کیونکہ صوبوں کے لیے قانونی کردار موجود ہے اور سب کو اس کے اندربات کرنی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ کسی کو بھی نظام سے شکایات ہوسکتی ہیں، ہمیں بھی وفاق سے کئی شکوے ہیں لیکن اس کے باوجود ایسی کوئی بات نہیں کریں گے جس سے وفاق کمزور ہو۔

نفیسہ شاہ نے کہا کہ ایم کیو ایم کراچی کو سندھ سے الگ کیوں کرتی ہے، صوبے بھر سے لوگ کراچی جارہے ہیں کیونکہ وہاں مواقع زیادہ ہیں لیکن یہ کہتے ہیں کہ وہاں نوکریاں نہیں ہیں، اس شہر میں پاکستان کے بہترین ادارے ہیں۔

رہنما پیپلزپارٹی نے کہا کہ سندھ میں ہی نہیں بلکہ پنجاب میں بھی مرکزی نظام ہے جہاں پودوں کو پانی دینے کے لیے بھی کمپنی بنی ہوئی ہے۔ بلدیاتی نظام کے حوالے سے بات چیت ہونی چاہیے، ایم کیو ایم ہماری اتحادی رہی ہے اس سے اختلافی مسائل پر بات ہوسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کی سیاست کی بنیاد تعصب اور نفرت ہے، یہ لوگ کیوں سندھی زبان کو اپنا نہیں سمجھتے۔ کراچی میں بہت لوگ رہتے ہیں اور پیپلزپارٹی ان میں رنگ و نسل کی بنیاد پر فرق نہیں کرتی۔

وزیراعظم کا اعلان ان کی حکمت عملی ہے،امین الحق

پروگرام میں ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما امین الحق نے کہا کہ ایم کیو ایم اور تحریک انصاف اتحادی ہیں، دونوں جماعتوں کا اپنا اپنا نظریہ ہے، وزیراعظم کا اعلان  ان کی جبکہ ایم کیو ایم کی اپنی حکمت عملی ہے جس سے وہ آگے بڑھ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہر سیاسی جماعت کو آواز بلند کرنی چاہیے تاکہ صوبوں سے آگے نچلی سطح تک اختیارات منتقل ہوں، ہم ماضی میں حکومت میں رہے لیکن اب واحد جماعت ہیں جو چھ سالوں سے حزب اختلاف میں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی گیارہ سالوں سے سیاہ و سفید کی مالک ہے، اس نے شہری سندھ  کا استحصال کیا، بلاول بھٹو نے حیدر آباد میں یونیورسٹی کے قیام کے اعلان کی مخالفت کی جبکہ ہم نے تھر میں یونیورسٹیوں کے قیام کے اعلان کا خیر مقدم کیا، ہم شہری اور دیہی سندھ کی ترقی چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’کراچی کو پاکستان کا ڈسٹ بن بنا دیا گیاہے‘

ایم کیو ایم کے رہنما نے کہا کہ پہلے مئیر کے پاس اختیارات تھے لیکن پیپلزپارٹی نے کراچی اور حیدر آباد کو نشانہ بنانے کے لیے نیا بلدیاتی قانون بنایا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم سیاسی لوگ ہیں بات چیت جاری رکھتے ہیں لیکن پیپلزپارٹی جو کرتی ہے اس کی وجہ تعصب ہوتا ہے۔ پیپلزپارٹی کی بے حسی کے باعث پہلے سے جاری منصوبوں کو نظرانداز کیا گیا، یہ واحد سیاسی جماعت ہے جس نے اپنے صوبے میں یونیورسٹی کی بھی مخالفت کی۔

سندھ کی تقسیم نہیں ہونی چاہیے،علی نواز اعوان

تحریک انصاف کے رہنما علی نواز اعوان نے کہا کہ ہمارا ایم کیو ایم سے اتحاد ہے لیکن دونوں جماعتوں کا اپنا اپنا منشور ہے۔ سندھ کی سیاسی جماعت اس حوالے سے کوئی مطالبہ کرسکتی ہے لیکن ہمارا موقف ہے کہ سندھ کی تقسیم نہیں ہونی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی اٹھارہویں ترمیم پر بات کرتی ہے، اس نے صوبوں تک اختیارلیا لیکن آگے اسے منتقل نہیں کیا ہے۔

علی نواز اعوان نے کہا کہ قانون سازوں کا کام ترقیاتی کام کرانا نہیں ہے بلکہ اس کے لیے ایک مضبوط بلدیاتی نظام ہونا چاہیے اور ایسے ہی نظام کے نفاذ سے کراچی کی محرومیاں ختم ہوسکتی ہیں۔

تحریک انصاف کے رہنما کا کہنا تھا کہ ہم پیپلزپارٹی کو کہتے ہیں اٹھارہویں ترمیم کے تحت ہی اختیارات نچلی سطح تک منتقل کیے جائیں۔ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں بلدیاتی نظام کے نفاذ کے بعد سندھ سے بھی بات کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کے مئیر کا عہدہ صرف نمائشی ہے، جب تک ادارے کام کرکے لوگوں کو حقوق نہیں دیں گے، نظام مضبوط نہیں ہوسکتا۔

علی نواز اعوان نے کہا کہ اگر کسی کے پاس بھی اختیارات نہیں ہوں گے تو وہ کام نہیں کرسکے گا، سندھ میں مئیر کو اختیارات ملنے چاہیئں، وفاقی حکومت مضبوط بلدیاتی نظام لانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے گی۔


متعلقہ خبریں