بڑے بھائی کیخلاف چوری کے الزام میں 2 نابالغ بھائیوں کی گرفتاری کا انکشاف

فوٹو: فائل


اسلام آباد پولیس کی طرف سے  بڑے بھائی پر چوری کے الزام میں دو نابالغ چھوٹے بھائیوں کی گرفتاری  کا انکشاف ہوا ہے ۔ یہ انکشاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں اس وقت ہوا جب ایک مقدمے کی سماعت کے دوران   پولیس کی طرف  سے اعتراف کیا گیا کہ   پندرہ  روز کے لیے بچوں کو غیر قانونی حراست میں رکھا ہے۔

بارہ اور چودہ سال کے دونوں بچوں کو آج عدالت  میں پیش نہیں کیا جا سکا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ پولیس افسران پر برہم ہوگئے ۔ عدالت نے آئی جی اسلام آباد کو تھانہ گولڑہ اور تفتیشی افسر کے خلاف ایکشن لینے کا حکم دیتے ہوئے کل تک رپورٹ طلب کر لی ہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ وزیراعظم پنجاب کے تھانوں میں جا رہے ہیں، انہیں نہیں معلوم کہ اسلام آباد کے تھانوں میں کیا ہو رہا ہے؟

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے عدالت میں موجود پولیس اہلکاروں سے مخاطب ہوکر کہا کہ وزیراعظم کو آپ نے شرمندہ کیا ہے۔ ایک جج صاحب بچی پر ظلم کے کیس میں تین سال کی قید بھگت رہے ہیں، طیبہ تشدد کیس کی دفعات اس مقدمے میں ایس ایچ او اور تفتیشی افسر پر لگتی ہے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عدالت اس معاملے کو ایسے نہیں چھوڑے گی۔ پولیس تھانے تو ٹھیک ہونے تھے، آپ نے بچوں کو اٹھانا شروع کر دیا ہے۔ملزم کو پکڑنے کے بجائے چھوٹے بچوں کو پکڑنا کہاں کا اصول ہے؟ پولیس اہلکاروں نے اپنے افسران، عدالت اور تھانے جانے والے بیلف کو گمراہ کیا۔

اسلام آباد پولیس کے ایس پی ملک نعیم نے عدالت کے روبرو کہا کہ تفتیشی افسر نے بتایا کہ بچوں کو گرفتار نہیں کیا گیا۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ایس پی سے استفسار کیا کہ یہ پولیس والے اعلی افسران کے ساتھ بھی جھوٹ بولتے ہیں؟

یہ بھی پڑھیے:طیبہ تشدد کیس: سیشن جج اور اہلیہ کو ایک، ایک سال قیدکی سزا

عدالت نے آئی جی اسلام آباد کو تھانہ گولڑہ اور تفتیشی افسر کے خلاف ایکشن لینے کا حکم دیتے ہوئے کل تک رپورٹ طلب کر لی ہے۔


متعلقہ خبریں