نواز شریف سے نیب کی تفتیش: اندرونی کہانی سامنے آگئی

نواز شریف کی صحت کے متعلق میڈیکل رپورٹس حکومت پنجاب کو بھیج دی گئیں

لاہور: سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ جب سے جیل میں ہوں اپنی صحت کے متعلق فکر مند ہوں لیکن پاکستان کی فکر سب سے زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ الزام لگانے والے تو کوئی بھی الزام لگا دیتے ہیں، بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر بھی نکال دیتے ہیں۔

ہم نیوز کو انتہائی ذمہ دار ذرائع نے بتایا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے یہ بات قومی احتساب بیورو (نیب) کی تفتیشی ٹیم سے کہی جس نے ان سے جیل میں دو گھنٹے تک سوالات کیے۔

کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف سے ہونے والی نیب کی تفتیش کی اندرونی کہانی کے متعلق ذمہ دار ذرائع نے بتایا کہ ملاقات جیل سپرٹنڈنٹ کے احاطے سے متصل کمرے میں ہوئی۔

ہم نیوز کو ذرائع نے بتایا کہ نیب کی ٹیم نے سابق وزیراعظم سے خیریت دریافت کرنے کے بعد بلٹ پروف گاڑیوں کی خریداری سے متعلق سوالات کیے۔

ذرائع کے مطابق نیب کی جانب سے استفسار کیا گیا کہ بلٹ پروف گاڑیاں کب؟ کیسے؟ اور کتنی رقم سے خریدی گئیں؟ نیب کی ٹیم نے یہ بھی معلوم کیا کہ کیا آپ کو معلوم تھا کہ خریداری میں تمام قانونی تقاضے پورے کئے گئے ہیں؟

سابق وزیراعظم نے مؤقف اپنایا کہ تین مرتبہ وزیراعظم رہا، قوم کی خدمت کی، ملک کو لوڈشیڈنگ کے اندھیروں سے نکالا اور ایٹمی قوت بنایا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ آج تک جو بھی کیا وہ ملک و قوم کے مفاد میں کیا۔

نیب ٹیم نے ملنے والے جواب پر کہا کہ آپ پر الزام ہے کہ آپ نے بلٹ پروف گاڑیوں کو اپنے ذاتی استعمال میں لا کر قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچایا ہے؟

سابق وزیراعظم نے اس پر کہا کہ الزام لگانے والے تو کوئی بھی الزام لگا دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر بھی نکال دیتے ہیں۔

پی ایم ایل (ن) کے قائد نے مؤقف اپنایا کہ قوم کے ایک ایک روپے کی حفاظت کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ موٹروے بنائی، ملکی معیشت کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا اور کوئی غلط کام کرنے کا کبھی نہیں سوچا۔

ذرائع کے مطابق نیب کی ٹیم نے سابق وزیراعظم سے کہا کہ ہمیں آپ پر لگنے والے الزام کی حقیقت تک پہنچنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جو بھی آپ کا جواب ہے وہ  ہمیں بتا دیں تا کہ قانون کے مطابق کارروائی کو آگے بڑھا سکیں۔

میاں نواز شریف نے کہا کہ مجھے اطلاعات مل رہی ہیں کہ عوام کو ریلیف کی تلاش ہے لیکن حکمران ریلیف دینے کے بجائے الزامات لگا رہے ہیں.

ذمہ دار ذرائع کے مطابق نیب کی ٹیم کا کہنا تھا کہ ہم آپ سے کیس کے متعلق تعاون کی امید رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپ کے پاس اپنی صفائی میں جو کچھ ہے فراہم کر دیں۔

سابق وزیراعظم نواز شریف نے اس پراستفسار کیا کہ جن سوالات کے جوابات آپ چاہتے ہیں وہ ایسے کیسے بتا سکتا ہوں؟ ان کا کہنا تھا کہ مجھے اس کے متعلق اپنی قانونی ٹیم سے مشاورت کرنی ہے۔

نواز شریف کے مؤقف پر نیب ٹیم نے کہا کہ ہم آپ کو سوالنامہ فراہم کر دیتے ہیں آپ اس پر سوچ بچار کر کے جواب جمع کرا دیں۔

نیب کی ٹیم گاڑیوں کے ذاتی استعمال سے متعلق جوابات کے لیے سوالنامہ دے کر جیل سے روانہ ہوگئی۔


سابق وزیراعظم نواز شریف سے کوٹ لکھپت جیل میں ہونے والی نیب کی تفتیش پرپاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر جاری کردہ اپنے پیغام میں کہا ہے کہ بحیثیت وزیراعظم بلٹ پروف گاڑیوں کے استعمال پر نواز شریف سے ڈھائی گھنٹے تفتیش کی گئی لیکن کے پی حکومت کا حصہ نہ ہونے کے باوجود حکومت کے ہیلی کاپٹر کا بے دریغ استعمال کرنے والا جعلی اعظم قانون سے بالاترہے ؟

پی ایم ایل (ن) کے قائد کی صاحبزادی مریم نواز نے اپنے پیغام میں لکھا کہ اب صرف نواز شریف کے خلاف اس کرسی پر بیٹھنے کا کیس باقی رہ گیا ہے جو کرسی ان کو ووٹ نے دلائی تھی۔


متعلقہ خبریں