امریکہ ایران تنازعہ : ٹرمپ جاپان کی ثالثی پر آمادہ

امریکہ ایران تنازعہ : ٹرمپ جاپان کی ثالثی پر آمادہ

ٹوکیو: امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ موجود تنازعہ میں جاپان کی ثالثی پر انہیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ بخوبی جانتے ہیں کہ جاپان کے وزیراعظم شنزے ایب کے ایرانی قیادت کے ساتھ بہترین تعلقات ہیں۔

جاپان کے چار روزہ دورے پر موجود امریکہ کے صدر ٹرمپ نے امریکی نشریاتی ادارے ’وائس آف امریکہ‘ کی جانب سے پوچھے جانے والے ایک سوال کے جواب میں تسلیم کیا کہ جاپان کے وزیراعظم ایران کے متعلق ان سے پہلے ہی بات کرچکے ہیں۔

وائس آف امریکہ (وی او اے) کے مطابق امریکی صدر نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ ایران بات کرنا چاہے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ایران بات چیت پر آمادہ ہے تو ہمیں بھی کوئی اعتراض نہیں ہے تاہم انہوں نے کہا کہ دیکھیں کہ اب کیا ہوتا ہے؟

امریکی صدر کی جاپان کے وزیر اعظم سے پیر کو ہونے والی ملاقات کے بعد دونوں رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس سے بھی خطاب کیا۔

دونوں ممالک کے رہنماؤں نے صدر ٹرمپ کے حالیہ دورہ جاپان کے دوران  دو طرفہ تجارتی معاہدے کی خواہش کا  اظہار کیاہے۔

امریکی صدر ٹرمپ نے توقع ظاہر کی ہے کہ جاپان کے ساتھ برابری کی سطح پر اگست تک متفقہ تجارتی معاہدہ طے پا جائے گا۔ عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق امریکی صدر نے شمالی کوریا کے حوالے سے بھی درپیش امور پر جاپانی وزیراعظم سے مشاورت کی۔

دورہ جاپان کے دوران صدر ٹرمپ نے جاپان کے شہنشاہ ناروہیتو سے بھی ملاقات کی۔ صدر ٹرمپ نے اپنی اہلیہ میلانیا ٹرمپ کے ہمراہ شاہی محل میں شہنشاہ کی جانب سے دئیے گئے استقبالیے میں بھی شرکت کی۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق ایران کے صدر حسن روحانی نے امریکہ کے ساتھ جاری کشیدگی کے دوران جوہری تنازع پر ریفرنڈم کرانے کی تجویز پیش کی ہے۔

ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ ممکن ہے کہ عوامی ریفرنڈم جوہری تنازع پر کسی پیش رفت کا ذریعہ بن سکے۔ ایرانی صدر کی طرف سے یہ تجویز سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے اس بیان کے بعد سامنے آئی ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ایران جوہری معاملے میں کوئی لچک نہیں دکھائے گا۔

العربیہ کے مطابق تہران میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 59 کے تحت ملک کو درپیش کسی بھی بحران کے حل کے لیے عوامی ریفرینڈم کرایا جا سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ فی الحال یہ ایک تجویز ہے اور اس پرعمل درآمد کی ضرورت محسوس ہوئی تو اس کا اعلان بعد میں‌ کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ہم آئین کے اس آرٹیکل کو کب اور کیسے استعمال کریں گے؟ اس کا فیصلہ بعد میں‌ کیا جائے گا۔

العربیہ کے مطابق ایران میں جوہری معاملے میں‌ پیدا ہونے والے تنازع پر ریفرینڈم کے لیے پہلے بھی تجاویز دی جاتی رہی ہیں۔ 2017 میں حساس معاملات میں ریفرنڈم کرانے کی تجویز پیش کی گئی تھی تاہم خامنہ ای اور ان کے حامیوں کی طرف سے شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا تھا۔


متعلقہ خبریں