’برطانیہ اسحاق ڈار کو پاکستان کے حوالے کرنے کا فیصلہ کرچکا‘



اسلام آباد: وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے انکشاف کیا ہے کہ برطانیہ نے یہ فیصلہ کرلیا ہے کہ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو پاکستان کے حوالے کیا جائے گا اور اس کی سب سے بڑی مثال پاکستان کے ساتھ کیا جانے والا ایم او یو ہے تاہم یہ کہنا ابھی مشکل ہے کہ اس عمل میں کتنا وقت لگے گا۔

پروگرام ’بڑی بات‘ میں گفتگو کرتے ہوئے شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ پاکستان حوالگی کی درخواست پہلے ہی نیب کیس میں فائل ہوچکی ہے، اس نئے معاہدے کے ذریعے ہم اس درخواست کو آگے بڑھائیں گے اور اس نئی یادداشت کے تحت ایک سرٹیفیکٹ جاری ہوگا جو مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جائے گا، اسحاق ڈار سزا کیخلاف اپیل بھی کرسکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: شریف خاندان کے خلاف مقدمات پی ٹی آئی نے نہیں بنائے، شہزاد اکبر

اسحاق ڈار کی طرف سے پاکستانی جیل میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا جواز سامنے رکھنے کے سوال پر شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ اس وقت بھی جیل میں جتنی رعایتیں مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کو مل رہی ہے، یہ بھی ایک زیادتی ہے کیونکہ جیل میں موجود تمام قیدیوں کے ساتھ برابری کا سلوک ہونا چاہیے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اسحاق ڈار کے اوپر منی لانڈرنگ، اختیارات کا ناجائز استعمال اور اثاثوں سے زائد آمدن کے الزامات ہیں۔

’برطانیہ کے ساتھ کیے جانے والا ایم او یو بڑی کامیابی ہے‘

انٹرپول کیسز اور بین الاقوامی قوانین کے ماہر بیرسٹر افتخار احمد کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار کو واپس لانے کیلئے برطانیہ کے ساتھ کیا جانے والا ایم او یو حکومت کی ایک بڑی کامیابی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار اب برطانیہ کی میجسٹریٹ کورٹ میں یہ دعویٰ نہیں کرسکتے کہ وہ پاکستان میں بے گناہ ہیں اور ان پر مقدمات نہیں چل رہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جیسے ہی ان کی حوالگی کے عمل کا آغاز ہوگا، اسحاق ڈار کو گرفتار کرلیا جائے گا لیکن وہ ضمانت کی درخواست بھی دے سکتے ہیں اور اس میں اچھا خاصا وقت لگ سکتا ہے۔


متعلقہ خبریں