پاکستان میں آج بھی لکڑی کے گھر استعمال ہوتے ہیں

پاکستان میں آج بھی لکڑی کے گھر استعمال ہوتے ہیں

فوٹو: ہم نیوز


پاکستان میں آج بھی ایسے علاقے موجود ہیں جہاں پرانے طرز کے لکڑی کے گھر بنائے جاتے ہیں۔ جو انسان کو شدید سردی سے محفوظ رکھتے ہیں۔

دنیا کی حسین اور خوبصورت وادی گلگت بلتستان کے بالائی پہاڑوں پر جہاں سب سے زیادہ سردی اور برفباری ہوتی ہے وہاں موسم کی شدت سے بچنے کے لیے آج بھی قدیم طرز کے لکڑی کے گھر بنائے جاتے ہیں۔

پاکستان کے بلند پہاڑی علاقے گلگت بلتستان میں کئی ایسے مقامات موجود ہیں جہاں سال کے 8 ماہ برف کا راج رہتا ہے اور صرف 4 ماہ ہی زمین اپنا چہرہ دکھاتی ہے، ایس علاقوں میں وادی استور کے کئی علاقے شامل ہیں جن میں وادی چلم، منی مرگ، ڈومیل، گلتری اور دیگر علاقے شامل ہیں۔

وادی استور کے وہ علاقے جہاں سب سے زیادہ برف پڑتی ہے وہاں دو منزلہ گھر بنائے جاتے ہیں۔ ان علاقوں میں 10 فٹ سے زیادہ برف پڑتی ہے جبکہ ان علاقوں میں دیگر علاقوں کی نسبت گھروں کی تعمیر بھی مختلف ہوتی ہے۔

ان علاقوں میں لکڑی کے بنائے گئے مکانات نہ صرف موسم کی سختی کو روکتے ہیں بلکہ درجہ حرارت کو جذب بھی نہیں کرتے جس کی وجہ سے سخت سردی میں یہاں کے مکین ان گھروں میں سکون کی زندگی بسر کرتے ہیں۔

گلگت بلتستان کے علاقہ استور میں ماہ مئی کے اختتام پر بھی برفباری کا سلسلہ جاری ہے اور درجہ حرارت منفی 13 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔


متعلقہ خبریں