جان لیوا ’ایڈز‘ بھرچونڈی شریف، ڈہرکی تک پہنچ گیا


گھوٹکی۔ لاڑکانہ کے بعد گھوٹکی میں بھی جان لیوا موذی مرض ’ایڈز‘ نے پنجے گاڑنا شروع کردیے ہیں جس کی وجہ سے ڈہرکی اور بھرچونڈی شریف میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔

ہم نیوز کے مطابق ڈہرکی کے نواحی علاقے بھرچونڈی شریف میں ایڈز کے مریض کا انکشاف اس وقت ہوا جب چند دن قبل غریب محنت کش ’الف‘ کی ایک سالہ معصوم شیرخوار بیٹی نے زندگی کی بازی ہاری۔ اس کے ایڈز میں مبتلا ہونے کا علم ہوا۔

۔۔۔ لیکن اسی پر بس نہیں ہو گیا جب اس کی اہلیہ ’ک‘ کو شدید علالت کے باعث سول اسپتال سکھر منتقل کیا گیا تو وہاں کے ڈاکٹروں نے اس پر یہ کہہ کر ایک نئی ’قیامت‘ ڈھا دی کہ اس کے جیون ساتھی کو بھی جان لیوا مرض ’ایڈز‘ لاحق ہو گیا ہے۔

ہم نیوز کے مطابق سول اسپتال سکھر کے ڈاکٹروں نے یہ تشخیص غلام محمد میڈیکل کالج لیبارٹری سے ’ک‘ کا  ٹیسٹ کرانے کے بعد کی لیکن حیرت انگیز طور پر اس کو اسپتال میں داخل کر کے علاج کرنے اور یا پھر کسی متعلقہ سینٹر میں بغرج علاج بھیجنے کے گھر واپس بھیج دیا جہاں ’الف‘ اپنی ضعیف والدہ کے ہمراہ اہلیہ کی چارپائی کے سرہانے کھڑے ہو کر صرف پنکھا جھلتا ہے اور ہرلمحہ زندگی سے دور ہوتی ’ک‘ کی سانسیں گنتا ہے۔

ڈبلیو ایچ او نے پاکستان کی درخواست قبول کر لی

ہم نیوز کے مطابق آنسوؤں بھری آنکھوں کے ساتھ ’الف‘ کا کہنا ہے کہ اب اس کے پاس علاج کی مد میں ’خرچ‘ کرنے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ پہلے ہی بمشکل علاج کی غرض سے پیسوں کا بندوبست کرکے اہلیہ کو سکھر لے جا سکا تھا۔

 

’الف‘ کے مطابق وہ ابھی بیٹی کو دفن کرنے کی ’اذیت‘ و ’تکلیف‘ سے سنبھلا بھی نہیں تھا کہ اس پر یہ افتاد آن پڑی ہے جو سوہان روح ہے۔ ’الف‘ کی ’بے بسی‘ سے تو در و دیوار بھی گریہ کرتے محسوس ہوتے ہیں کیونکہ ’شاید‘ وہ سب کچھ جانتا ہے مگر کر کچھ نہیں کر سکتا ہے جب کہ ’ک‘ کو تو یہ معلوم ہی نہیں ہے کہ وہ کس مرض میں مبتلا ہوگئی ہے؟ مگر اس کی آنکھیں اور چہرے پر پھیلے تاثرات بتاتے ہیں کہ وہ نہایت تکلیف میں مبتلا ہے۔

ایڈز سے بچاؤ : عالمی ادارے نے حکومت سندھ کا ’بھانڈا‘ پھوڑ دیا

انتہائی کسمپرسی کے شب و روز گزارتا غریب محنت کش اس کیفیت میں مبتلا ہونے کے باجود ’مایوس‘ نہیں ہے۔ وہ  اس اچھے وقت کا انتظار کررہا ہے جب انسانیت کا درد رکھنے والا کوئی ’انسان‘ اس کی اہلیہ کے علاج کا سبب بنے گا۔

بھرچونڈی شریف، ڈہرکی کے رہائشی غریب محنت کش کو قوی امید ہے کہ اس کی جیون ساتھی بہتر علاج معالجے سے دوبارہ صحتمند زندگی گزار سکتی ہے۔

پاکستان نے سندھ میں ایڈز کے وبائی صورت اختیار کرنے پر عالمی ادارہ صحت سے تعاون کی درخواست کی تھی جو اس نے قبول کرلی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کی ٹیم آج بروز 28 مئی کراچی پہنچے گی جہاں سے وہ رتوڈیرو لاڑکانہ سمیت ان متاثرہ علاقوں کا دورہ کرے گی جہاں ایڈز بطور خاص بہت تیزی کے ساتھ پھیلا ہے۔

وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے گزشتہ دنوں بتایا تھا کہ پاکستان میں ایک لاکھ 63 ہزار افراد کے ایڈز میں مبتلا ہونے کے خدشات ہیں۔

پاکستان پیپلزپارٹی کی سندھ میں قائم حکومت کی ایڈز کو کنٹرول کرنے کی ’سنجیدہ کوششں‘ اور ’بھاگ دوڑ‘ کا ’بھانڈا‘ اس وقت پھوٹ گیا تھا جب ایک ہفتہ قبل وزیراعظم کے مشیر برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے ایڈز سے متاثرہ علاقوں کا ہنگامی دورہ کیا تھا۔

ڈاکٹر ظفر مرزا سمیت اعلیٰ سطحی اجلاس میں موجود تمام اہم شخصیا ت اس وقت ’ششدر‘ رہ گئے تھے جب انہیں سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کے سربراہ ڈاکٹر سکندر میمن نے بتایا تھا کہ رتو ڈیرو (شہید بے نظیر بھٹو کا حلقہ انتخاب)  اور گرد و نواح میں اسکریننگ کرنے کے لیے درکار چھ کروڑ روپے میں سے ’سندھ سرکار‘ نے تین کروڑ 40 لاکھ روپے دینے کی یقین دہانی کرائی تھی مگر وہ بھی نہیں ملے ہیں۔

ڈاکٹر سکندر میمن نے شرکائے اجلاس کو یہ بتا کر بھی ’ورطہ حیرت‘ میں ڈال دیا تھا کہ حکومت سندھ کی جانب سے یقین دہانی کرانے کے بعد اس مد میں چیک بھی جاری کیا گیا مگر تاحال پیسے نہیں ملے ہیں۔

حیدرآباد کی تحصیلوں میں ایڈز کے مریضوں کا انکشاف

ڈاکٹر ظفر مرزا کی سربراہی میں منعقد ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی کنٹری ہیڈ ڈاکٹر پلیتا نے بھی شرکائے اجلاس کے ’علم‘ میں یہ کہہ کر اضافہ کیا تھا کہ حکومت سندھ جنیوا کنونشن کے مطابق عمل درآمد میں ناکام رہی ہے۔

ڈاکٹر پلیتا کا یہ بھی کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کے ادارے سرنج کے بار بار استعمال کی روک تھام میں بھی ناکام ثابت ہوئے ہیں۔

 


متعلقہ خبریں