لندن: برطانیہ کے وزیرداخلہ ساجد جاوید نے کہا ہے کہ وہ ملک میں اعتماد کی بحالی، یک جہتی اور ملک میں نئے مواقع پیدا کرنے کے لیے کام کریں گے۔
انہوں نے یہ بات سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر جاری کردہ اپنے وڈیو پیغام میں کہی ہے۔ یہ وڈیو پیغام ایسے وقت میں جاری کیا گیا ہے کہ جب انہوں نے خود کو کنزرویٹو پارتی کی قیادت کے لیے پیش کیا ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے ’وائس آف امریکہ‘ کے مطابق 49 سالہ ساجد جاوید برطانیہ کے علاقے روچڈیل میں پیدا ہوئے تھے لیکن ان کے والدین پاکستان سے نقل مکانی کرکے برطانیہ میں آباد ہوئے تھے۔
برطانوی پارلیمنٹ کی بریگزٹ میں 30جون تک تاخیر کی منظوری
’وی او اے‘ کے مطابق ان کے والد ایک بس ڈرائیور تھے۔ برطانوی وزیر داخلہ نے عملی زندگی کا آغاز بینکنگ کے شعبے سے کیا لیکن زمانہ طالبعلمی سے ان کی دلچسپی سیاست میں تھی جس کی وجہ سے وہ کنزرویٹو پارٹی کے اجلاسوں میں شرکت کرتے تھے۔
برطانیہ میں حکمران پارٹی کی سربراہی کے معنی ملک کی وزارت عظمیٰ ہوتی ہے۔ دلچسپ امر ہے کہ ٹوری پارٹی کی جانب سے وہ اب تک نویں امیدوار ہیں جنہوں نے خود کو قیادت کے لیے موزوں امیدوار قرار دیا ہے۔
برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے اپنے منصب سے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا ہے جس کے تحت وہ سات جون کو اپنے عہدے سے علیحدہ ہو جائیں گی۔
“I’m standing to be the next leader of the @Conservatives & Prime Minister of our great country. We need to restore trust, bring unity and create new opportunities across the UK. First and foremost, we must deliver Brexit” – @sajidjavid
Join @TeamSaj to help us do just that. pic.twitter.com/LqWHidWp0M
— TeamSaj (@TeamSaj) May 27, 2019
برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے اپنے منصب سے علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ نئے وزیراعظم کے انتخاب تک اپنے فرائض سرانجام دیتی رہیں گی۔
عالمی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ حکمراں جماعت کی سینئر قیادت نے عندیہ دیا ہے کہ جولائی میں نئے وزیراعظم کا انتخاب کرلیا جائے گا۔
تھریسامے نے بریگزٹ پر اتفاق رائے حاصل کرنے میں ناکامی کے بعد اپنے منصب سے علیحدگی کا فیصلہ کرکے اس کا اعلان کیا تھا۔ ان کا مؤقف تھا کہ نیا وزیراعظم زیرالتوا کام کو آگے بڑھا ئیں گے۔
امریکی نشریاتی ادارے ’وائس آف امریکہ‘ کے مطابق ساجد جاوید کا مؤقف ہے کہ یورپی یونین کے انتخابی نتائج بتاتے ہیں کہ ان کی پارٹی نے مجموعی ووٹوں کے دس فیصد سے بھی کم ووٹ حاصل کیے جب کہ 2014 میں شرح 25 فیصد تھی۔
لندن: بریگزٹ مخالفین کا انوکھا احتجاج، کتوں کو ڈنر کرایا
ساجد جاوید کا کہنا ہے کہ اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ حکومت کو لازماً بریگزٹ کے مسئلے میں ہماری جمہوریت پر اعتماد کو بحال کرنا ہوگا۔
آئندہ کے عزائم کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہمیں مختلف طبقات و برادریوں (کمیونٹیز) کو قریب لانے کے لیے پل کا کردار ادا کرنا ہوگا اور معاشرے و معیشت کو مضبوط بنانا ہو گا تاکہ خوشحال ملک سے ہر ایک فیضیاب ہو سکے۔
برطانیہ میں پارٹی قیادت کے لیے نامزدگیوں کی آخری تاریخ دس جون ہے جس کا آغاز رواں ہفتے ہورہا ہے۔
قواعد و ضوابط کے مطابق ہر امیدوار کے لیے لازمی ہے کہ دو افراد اس کا نام تجویز کریں اور اگر مقابلے میں تین سے زیادہ امیدوار ہوں تو ٹوری پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ اس وقت تک ووٹنگ کا سلسلہ جاری رکھتے ہیں جب تک کہ صرف دو امیدارہی باقی نہ رہ جائیں۔
دلپسپ امر ہے کہ برطانیہ کے دارالحکومت لندن کے میئر اس وقت صادق خان ہیں جو پاکستانی نژاد ہیں۔