سکون بھری نیند چاہتے ہیں تو یہ 10 اصول اپنا لیں

سکون بھری نیند چاہتے ہیں تو یہ 10 اصول اپنالیں

فائل فوٹو


آپ کو اپنے اردگرد بہت سے لوگ بے خوابی کی شکایت کرتے نظر آئیں گے۔ طبی ماہرین کے مطابق خواب آور ادویات کے بجائے ہمیں زندگی گزارنے کا انداز تبدیل کرنا چاہیئے۔

ڈاکٹرز نے کئی ایسے روزہ مرہ کاموں کی نشاندہی کی ہے جو نیند کو متاثر کرتے ہیں۔

ذیل میں کچھ ایسی ہی عادات کا ذکر کریں گے جنہیں اپنا کر ہم پر سکون نیند جیسی نعمت سے لطف اٹھا سکتے ہیں۔

میٹھے کا کم استعمال

ایک حد سے زیادہ میٹھے کا استعمال صارفین کو رفتہ رفتہ بے خوابی کی طرف لے جاتا ہے۔کوشش کریں کہ شام 5 بجے بعد چینی والی خوراک یا مشروب استعمال نہ کریں تاکہ پرسکون نیند کا لطف اٹھا سکیں۔

کیفین

دن بھر کام کرنے والے افراد کی کثیر تعداد خود کو فعال رکھنے اور ذہنی استعداد بڑھانے کے لیے کافی یا چائے کا سہارا لیتی ہے جس سے ہمارے جسم میں کیفین کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔

کیفین کی جگہ پانی کا استعمال کر کے ہم رات بھر پرسکون نیند حاصل کر سکتے ہیں۔

 ورزش


زندگی کی رفتار جتنی تیز ہو رہی ہے انسان کو اپنے لیے وقت نکالنے میں اتنی ہی مشکلات کا سامنا ہے۔ پرسکون نیند کے لیے ضروری ہے کہ آپ دن میں کم سے کم 20 منٹ پیدل چلیں۔ پیدل چلنا نہ صرف پرسکون نیند کے لیے مفید ہے بلکہ اس سے  دل کی دھڑکن بھی معمول پر رہتی ہے۔

پھلوں کا استعمال


روزمرہ زندگی میں پھلوں کا وافر استعمال بھی بے خوابی سے چھٹکارا دلانے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ کیلا ایسا پھل ہے جسے خوراک کا حصہ بنا کر نیند کی کمی دور کی جا سکتی ہے۔ ماہرین نے کیلے کے چھلکے کی چائے کو بے خوابی کے علاج کے لیے مفید قرار دیا ہے۔

جڑی بوٹیوں والی چائے


اکثر جڑی بوٹیوں سے بنی چائے بھی بے خوابی ختم کرنے میں مدد گار ثابت ہوتی ہے۔ جب فلیونائڈ کی کمی کی وجہ سے نیند نہ آتی ہو۔ یہ چائے دواؤں کی دکان سے بہ آسانی مل جاتی ہے۔

کتاب پڑھیں


آپ نے اکثر دیکھا ہو گا کہ کچھ لوگ کتاب پڑھتے ہوئے فوراً سو جاتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کا دماغ اس بات پر کاربند ہے کہ جیسے ہی کتاب پڑھی جائے گی تو اس کا مطلب ہے کہ یہ سونے کا وقت ہے۔

آپ بھی اسی طرح کا کوئی معمول بنا سکتے ہیں۔ جس وقت نیند نہ آ رہی ہو اس وقت کتاب پڑھنا شروع کر دیں۔

موبائل کا استعمال


طبی ماہرین کے مطابق سونے سے ایک گھنٹہ قبل موبائل فون کا استعمال ترک کردینا چاہیئے۔ موبائل سرہانے رکھ کر سونا بھی نقصان دہ ہے، اسے کم سے کم تین سے چار فٹ کے فاصلے پر رکھ کر سونا چاہیئے۔


متعلقہ خبریں