پولیس اہلکاروں پر زیادتی کا الزام، لڑکی بیان سے کیوں مکر گئی؟


راولپنڈی: پولیس اہلکاروں پر مبینہ زیادتی کا الزام لگانے والی لڑکی آج عدالت میں اپنے ابتدائی بیان سے مکر گئی۔

ملزمان کو جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر آج سول جج محمد ارشد کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں لڑکی نے بیان میں کہا کہ ابتدائی طور پر پولیس اور این جی او کے دباؤ سے دفعہ 164 کا بیان دیا۔

جج کے سامنے بیان قلم بند کراتے ہوئے مدعیہ نے کہا کہ اس نے  گرفتار ملزمان کو مقدمے میں نامزد نہیں کیا اور وہ آزادانہ طور پراعتراف کرتی ہے کہ گرفتار ملزمان کو نہیں جانتی، اگرعدالت انہیں ضمانت ہر رہا کرتی ہے تو اسے کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔

پولیس نے جج سے مزید تفتیش کے لیے ملزمان کے ریمانڈ میں توسیع کی استدعا کی جسے منظور کرتے ہوئے عدالت نے آئندہ سماعت پر کیس کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا ہے۔

خیال رہے کہ بحریہ ٹاؤن میں 15 اور 16 مئی کی درمیانی شب کال سینٹر میں کام کرنے والی 22 سالہ لڑکی سے اجتماعی زیادتی کا واقعہ پیش آیا تھا۔

متاثرہ لڑکی نے ابتدائی طور پر تھانہ روات میں تعینات پولیس کے تین اہلکاروں سمیت چار افراد پر زیادتی کا الزام لگاتے ہوئےدفعہ 164 کا بیان بھی ریکارڈ کرایا تھا۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ لڑکی نے دس لاکھ کے عوض فریقین سے صلح کر لی ہے جس کے بعد عدالت میں اپنے بیان سے انحراف کیا۔


متعلقہ خبریں