آصف زرداری، فریال تالپور کو ایک دن کی ضمانت مل گئی



اسلام آباد: سابق صدر آصف علی زرداری اور فریال تالپور کو عبوری ضمانت میں مزید ایک دن کی توسیع مل گئی۔

آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی عبوری ضمانت سے متعلق درخواست کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوئی۔

پیپلز پارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ احتساب عدالت نے اس ریفرنس میں مچلکے منظور کر لیے ہیں اور اب احتساب عدالت کے فیصلے کا انتظار ہے۔

جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ کیا نیب نے آصف علی زرداری کے وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے ہیں ؟ چیزوں کو سمیٹنا ہے بہت پھیلی ہوئی ہیں۔

نیب پراسیکیورٹر نے مؤقف اختیار کیا کہ ملزم کو گرفتار نہیں کرنا چاہتے، وارنٹ جاری نہیں کیے ہیں۔ تفتیشی افسر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ وارنٹ گرفتاری جمع کرائے ہوئے ہیں ملزم کو گرفتار کرنے کی ضرورت ہے۔

فاروق ایچ نائیک نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایف آئی آر کے مطابق آصف علی زرداری کا مبینہ جعلی بینک اکاؤنٹس سے کوئی تعلق نہیں ہے اور یہ الزام ہے کہ آصف علی زرداری نے جعلی بینک اکاؤنٹس سے رقم حاصل کی جبکہ کراچی کی بینکنگ کورٹ نے آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی عبوری ضمانت منظور کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایف آئی آر میں ہمیں جعلی اکاؤنٹس کیس میں نامزد نہیں کیا گیا صرف بینیفشری ظاہر کیا گیا ہے۔ جعلی اکاؤنٹس سے رقم زرداری گروپ کے اکاؤنٹ میں گئے لیکن سابق صدر تو زرداری گروپ کے ڈائریکٹر بھی نہیں تھے اور عبوری چالان میں بھی آصف زرداری پر کوئی الزام نہیں۔

سابق صدر کے وکیل نے کہا کہ نیب کی جانب سے کیس کو کراچی سے اسلام آباد کی احتساب عدالت میں ریفرنس نمبر 2 کے طور پر منتقل کیا گیا لیکن آج تک کیس میں کچھ سامنے نہیں آ سکا۔ آصف زرداری پر کرپشن، قومی خزانے میں خوردبرد یا اختیارات کے ناجائز استعمال کا بھی کوئی الزام نہیں ہے اس لیے میرے مؤکلز کی ضمانت منظور کی جائے۔

پراسیکیوٹر نیب جہانزیب بھروانہ نے اپنے دلائل میں کہا کہ سپریم کورٹ نے حکم دیا دو ہفتے میں تحقیقات مکمل کر کے احتساب عدالت میں ریفرنسز فائل کیے جائیں لیکن جعلی اکاؤنٹس اور ان میں کی جانے والے ٹرانزکیشنز کی تحقیقات کے لیے ہمیں سپریم کورٹ نے کم وقت دیا۔ اس کے باوجود نیب نے قلیل وقت میں سپریم کورٹ کے حکم پر رپورٹ تشکیل دی۔

پراسیکیوٹر نیب کے دلائل کے دوران سابق صدر دو مرتبہ روسٹرم پر آئے اور اپنے وکیل فاروق ایچ نائیک کے کام میں سرگوشی کرنے کے بعد اپنی نشست پر واپس چلے گئے۔

نیب پراسیکوٹر جہانزیب بھروانہ نے سپریم کورٹ کا فیصلہ پڑھ کرسنایا، اس دوران جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ادھر اُدھر کی باتیں کرنے کے بجائے اپنا مؤقف تین چار جملوں میں واضح کریں۔

عدالت نے استفسار کیا کہ ایک کروڑ 50 لاکھ روپے کا اکاؤنٹ کس نے آپریٹ کیا، اس کا بینیفشری کون ہے؟ پراسیکیوشن اس کیس کے شواہد عدالت کے سامنے رکھے۔ اگر چند جملوں میں آپ اس کیس کو پراسیکیوٹ کریں تو کس طرح کریں گے۔

عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے کہا کہ زرداری گروپ کے جس اکاؤنٹ میں ڈیڑھ کروڑ کی رقم آئی اس کی تفصیل بتائیں اور جب آپ کسی کا جعلی اکاؤنٹ کہتے ہیں تو اس سے آپ کا کیا مطلب ہے ؟ لمبی چوڑی تفصیل میں جانے کی ضرورت نہیں، رقم اکاؤنٹ میں کس طرح آئی اور اکاؤنٹ کو کس نے استعمال کیا۔

آصف زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت کی درخواست پر فریقین کے دلائل مکمل ہوئے تو جسٹس محسن اختر کیانی نے نیب پراسیکیوٹر کے پاس تفصیلات نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیوں نہ ہم نیب کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیں۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے نیب پراسیکیورٹر سے استفسار کیا کہ آپ ریکارڈ کے بغیر یہاں کیا کرنے آئے ہیں؟ ہم ڈیڑھ گھنٹے سے ضمانت کی درخواست پر دلائل سن رہے ہیں اور آپ ریکارڈ ہی نہیں لائے۔

اس سے قبل عدالت پیشی کے موقع پر سابق صدر سے صحافی نے سوال کیا شیخ رشید کا کہنا ہے کہ چیئرمین نیب کی ویڈیو کے پیچھے پیپلز پارٹی ہے کیا کہیں گے ؟ جس پر سابق صدر نے مسکراتے ہوئے کہا کہ ہم ایسے کام نہیں کرتے۔

آصف علی زرداری نے کہا کہ چیئرمین نیب کی ذاتی زندگی سے متعلق میں کچھ کہنا نہیں چاہتا لیکن چیئرمین نیب کا دفتر سیاست دانوں اور سرمایہ کاروں کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے۔

چیئرمین نیب کا متبادل ڈھونڈنے کے سوال پر آصف زرداری نے کہا کہ جس نے ڈھونڈنا ہے وہ ڈھونڈتا رہے، جس کا کام ہے وہی ڈھونڈے۔

آصف علی زرداری اور فریال تالپور عبوری ضمانت کی مدت ختم ہونے پر ہائی کورٹ پہنچے۔ اس موقع پر بختاور بھٹو بھی ان کے ہمراہ تھیں۔

یہ بھی پڑھیں آصف زرداری کی آج نیب میں پیش ہونے سے معذرت

دوسری جانب قومی احتساب بیورو (نیب) نے بھی سابق صدر کو آج نیب ہیڈکوارٹر میں طلب کیا تھا تاہم انہوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیشی کی وجہ سے نیب کے سامنے پیش ہونے سے معذرت کر لی اور عید کے بعد پیش ہونے کی درخواست کی۔

آصف زرداری نے اپنے وکیل فاروق ایچ نائیک کے ذریعے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دے دی۔


متعلقہ خبریں