سندھ میں ایڈز، عالمی ماہرین کا وفد آج لاڑکانہ پہنچے گا

ایڈز کا وائرس ایک فوجی سے انسانوں میں پھیلا

فوٹو: فائل


لاڑکانہ: سندھ کے علاقہ رتوڈیرو میں تیزی سے پھیلتے موذی مرض ایڈز کی تحقیقات کے لیے عالمی ماہرین کا وفد آج لاڑکانہ پہنچے گا۔

عالمی ماہرین کے وفد کو ڈپٹی کشمنر آفس لاڑکانہ میں استقبالیہ دیا جائے گا اور رسمی تقریب بھی ڈپٹی کمشنر آفس میں ہی ہو گی جبکہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے ادویات محکمہ صحت سندھ کو فراہم کر دی گئیں۔

صوبائی وزیر صحت عذرا پیچوہو جمعہ کو لاڑکانہ آئیں گی اور عالمی ماہرین کی ٹیم کو معاونت کے لیے وہیں چند روز قیام کریں گی۔

12 رکنی عالمی ماہرین کے وفد میں ڈبلیو ایچ او، یونیسیف، یو این ایڈز، سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول امریکا سمیت دیگر تنظیموں کے ماہرین شامل ہیں، جن کا تعلق امریکہ، برطانیہ، جرمنی، سویٹزر لینڈ، اٹلی، کینیڈا، تھائی لینڈ، لبنان اور ایتھوپیا سے ہے۔ جن کی سربراہی عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر ڈاکٹر اولیور مورگن کریں گے۔

ذرائع کے مطابق گلوبل فنڈ نے آئندہ 3 ماہ تک نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام کو دو اقساط میں ایک لاکھ 20 ہزار اسکریننگ کٹس فراہم کرنے کی یقین دہانی کرا دی۔ واضح رہے کہ پاکستان نے عالمی ادارہ صحت سے معاونت کے علاوہ گلوبل فنڈ سے ماس اسکریننگ کے لیے اسکریننگ کٹس بھی طلب کی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں ’سندھ میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے‘

عالمی ماہرین کی ٹیم 11 جون تک اپنی تحقیقات مکمل کرے گی اس دوران وہ رتوڈیرو میں ایچ آئی وی متاثرہ مریضوں اور اہلخانہ سے ملاقات اور علاج میں مدد بھی فراہم کرے گی۔

 سندھ ضلع لاڑکانہ میں ایڈز کے متاثرہ ڈاکٹر کی غفلت سے یہ موذی مرض وبائی صورتحال اختیار کر گیا۔

وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے اتوار کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایک لاکھ 63 ہزار افراد کے ایڈز میں مبتلا ہونے کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔

اُن کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کے ڈپارٹمنٹ کی جانب سے 21 ہزار 375 لوگوں کی اسکریننگ کی گئی، جس میں 681 افراد میں ایڈز کی بیماری پائی گئی جن میں 537 بچے متاثر تھے جبکہ ان بچوں کے والدین ایڈز کے مرض میں مبتلا نہیں ہیں۔

وزیر اعظم کے معاون خصوصی نے موذی مرض ایڈز کے پھیلنے کی وجہ استعمال شدہ ٹیکے بتائے تھے جنہیں دوبارہ پیک کر کے مارکیٹ میں فروخت کیا جا رہا ہے۔


متعلقہ خبریں