آصف زرداری، فریال تالپور کی ضمانت میں 10 جون تک توسیع

آصف زرداری، فریال تالپور کی ضمانت میں 10 جون تک توسیع

فوٹو: فائل


اسلام آباد: سابق صدر آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی عبوری ضمانت میں 10 جون تک توسیع کر دی گئی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق صدر آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی عبوری ضمات سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔ کیس کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل ڈویژن بینچ نے کی۔

نیب کی جانب سے مقدمہ کا ریکارڈ عدالت میں پیش کیا گیا جس کا عدالت نے جائزہ لیا۔

آصف علی زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ کیا ہمیں نیب کی دستاویزات مل سکتی ہیں ؟ ہمیں وقت دے دیں کہ ہم ریکارڈ دیکھ کر جواب الجواب دیں۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ کم از کم میں اپنی جانب سے سختی سے مسترد کرتا ہوں اور جو کچھ آ چکا ہے اسی کی بنیاد پر اب فیصلہ کیا جائے گا۔

جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ یہ نہ اپیل ہے نہ ٹرائل، قبل از گرفتاری ضمانت کی درخواست ہے۔

فاروق ایچ نائیک نے مؤقف اختیار کیا کہ قبل از گرفتاری ضمانت میں بھی کچھ چیزیں ہیں جن پر جواب دینا چاہتے ہیں۔

جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ہم نے بھی مقدمے کا ریکارڈ نہیں پڑھا جبکہ نیب نے آپ کو کاپی فراہم کر دی ہے آپ آرام سے پڑھ لیں۔ یہ ضمانت کی درخواست ہے ضمانت کے پیرا میڑز کو مدنظر رکھا جائے۔

عدالت نے کہا کہ اگر نیب کہہ دے کہ آصف زرداری اور فریال تالپور کا تعلق نہیں تو ہم درخواست ویسے نمٹا دیتے ہیں اور جو مطلوب نہیں ان کی حد تک درخواستیں نمٹا دیتے ہیں۔

نیب نے عدالت کو آگاہ کیا کہ جعلی اکاؤنٹس کیس میں آصف زرداری اور فریال تالپور کے کردار سے متعلق دستاویزات پیش کر دی گئی ہیں، تمام ملزمان کے کردار پر عدالت کو اگاہ کریں گے، جو اکاؤنٹ ہولڈر کی اجازت کے بغیر کھولے اور چلائے جائیں وہ جعلی اکاؤنٹ ہیں، میگا منی لانڈرنگ کیس کی تفتیش میں زرداری گروپ سامنے آیا۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا یہ کسی خاص مدت کے دوران اکاونٹ کھولے اور چلائے گئے ؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ جعلی اکاونٹس 2014 اور 2015 کے دوران کھولے گئے اور یہ جعلی اکاونٹس کسی دوسرے شخص کے نام اصل بینفشری کو ظاہر کیے بغیر بنائے گئے۔ یہ تہہ در تہہ انتہائی پوشیدہ پیسوں کی منتقلی کا بھیانک جرم ہے۔

نیب نے عدالت کو آگاہ کیا کہ کرپشن، رشوت، سرکاری وسائل کے پیسوں کی خفیہ منتقلی کے لیے جعلی اکاؤنٹس کا استعمال کیا گیا اور منی لانڈرنگ کیس کی تفتیش نیب کا دائرہ اختیار ہے جبکہ میگا منی لانڈرنگ کیس کی تفتیش میں زرداری گروپ سامنے آیا ہے اور زرداری گروپ اکاؤنٹ میں جعلی اکاؤنٹس سے ڈیڑھ کروڑ روپے منتقل ہوئے۔

نیب نے بتایا کہ دوسری مرتبہ پھر جعلی اکاؤنٹ سے ڈیڑھ کروڑ روپے زرداری گروپ اکاؤنٹ میں منتقل ہوئے اور پھر یہ زرداری گروپ اکاونٹ سے اویس مظفر کے اکاونٹ میں فریال تالپور کے دستخط سے منتقل ہوئی، زرداری گروپ کی ٹرانزیکشنز پر اسٹیٹ بینک نے مشتبہ رقوم ٹرانزیکشن پر رپورٹ بھی جاری کی تھی۔

عدالت نے استفسار کیا کہ اکاؤنٹ میں کتنی رقم منتقل ہوئی، جس پر نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ مجموعی طور پر14 ارب روپے منتقل ہوئے جس میں سے اے ون اکاؤنٹ میں 4 ارب 40 کروڑ روپے منتقل ہوئے۔

تفتیشی افسر نے مؤقف اختیار کیا کہ جو رقم آتی رہی اسے مختلف اکاؤنٹس میں گھماتے رہے تاکہ ٹریس نہ ہو سکے۔

تفتیشی افسر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ 4 ارب 4 کروڑ روپے کی جو بات ہو رہی ہے وہ تاحال زیر تفتیش ہے اور یہ تمام منتقل ہونے والی رقم کس کی ہے اس پر تحقیقات جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں آصف زرداری کی آج نیب میں پیش ہونے سے معذرت

سابق صدر کی احتساب عدالت اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے اور کسی بھی غیر متعلقہ شخص کو جوڈیشل کمپلیکس اور ہائی کورٹ میں داخلے پر مکمل پابندی عائد تھی۔

آصف زرداری اور فریال تالپور گزشتہ روز بھی اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوئے تھے جہاں عدالت نے نیب پراسیکیوٹر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے تیاری کے ساتھ پیش ہونے کی ہدایت کی اور آصف زرداری اور فریال تالپور کی عبوری ضمانت میں ایک روز کی توسیع کی تھی۔


متعلقہ خبریں