عمران فاروق قتل کیس، ایف آئی اے کی درخواست مسترد

عمران فاروق قتل کیس : دونوں اہم گواہ اپنے بیان سے منحرف ہو گئے

انسداد دہشتگردی عدالت اسلام آباد نے ڈاکڑ عمران فاروق قتل کیس میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو برطانیہ  سے حاصل کردہ  شواہد پیش کرنے کے لیے مزید وقت نہ مل سکا، ایف آئی اے کی لندن سے مزید شواہد کے حصول کے لیے دو ماہ کا وقت دینے کی درخواست مسترد کردی گئی ۔

اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی عدالت کے جج شاہ رُخ ارجمند نے ایف آئی اے کی درخواست پر  فیصلہ سنا دیا۔

عدالت نے ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں  20 جون کو حتمی دلائل طلب کرلئے۔ عدالت کی طرف سے کہا گیا کہ حتمی دلائل کے بعد فیصلہ سنایا جائے گا۔

عدالت استغاثہ کے گواہوں کے بیانات پہلے ہی ریکارڈ کرچکی ہے۔

واضح رہے کہ ڈاکٹر عمران فارق قتل کیس میں مجسٹریٹ کے رو برو اعتراف جرم کرنے والے دونوں ملزمان اپنے بیان سے منحرف ہو گئے ہیں۔

ملزم خالد شمیم نےرواں سال اپریل میں  عدالت کو دیے گئے بیان میں کہا تھا کہ بیان قلمبند کرنے سے پہلے اسے خوف کے سائے میں رکھا گیا۔ مجسٹریٹ کے رو برو بیان قلم بند کرنے سے پہلے تشدد کا نشانہ بنایا گیا ۔

ملزم خالد شمیم نے عدالتی بیان میں کہا کہ مجسٹریٹ نے میری مرضی کے خلاف تفتیشی افسر کی ہدایت پر بیان ریکارڈ کیا۔

کیس کے دوسرے اور اہم ملزم محسن علی بھی اپنے اعترافی بیان سے مکر گیاگیاہے۔
ملزم محسن علی نے کہا کہ اس نے مجسٹریٹ کو کوئی اعترافی بیان نہیں دیا۔ذہنی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بننے کے باوجود اعترافی بیان دینے سے انکار کیا۔

ملزم محسن علی نے کہا کہ مجسٹریٹ کو ذہنی اور جسمانی تشدد سے متعلق شکایت بھی کی۔پہلے سے تیار اعترافی بیان پر مجسٹریٹ نے دستخط کیے اور مہر لگائی۔

یہ بھی پڑھیے:عمران فاروق قتل کیس، انسداد دہشتگردی عدالت کافیصلہ چیلنج

ملزمان کے دفعہ 342 کے بیانات انسداد دہشتگردی اسلام آباد  کی عدالت میں جمع کرادیے گئے ہیں۔ بیان ملزمان کے وکلاء نے انسداد دہشتگردی کی  عدالت میں جمع کرائے۔


متعلقہ خبریں