’ اگر ججز کو فارغ کیا گیا تو 2007 سے بھی بڑی تحریک چلائیں گے‘

’ اگر اچھے ججز کا فارغ کیا گیا تو 2007 سے بھی بڑی تحریک چلائیں گے‘

وفاقی حکومت کی جانب سے اعلی عدالتوں کے ججز کے خلاف مبینہ ریفرنس دائرکیے جانے کے معاملے پر سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے ہنگامی اجلاس میں حکومتی فیصلے کی شدید مذمت کی گئی ۔ رشید اے رضوی نےاجلاس سے خطاب میں کہا کہ  اگر ججز کو فارغ کیا گیا تو 2007 سے بھی بڑی تحریک چلائیں گے۔

سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے ہنگامی اجلاس سے سابق صدر سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن  رشید اے رضوی اور دیگر وکلا نے خطاب کیا۔

وکلا کی جانب سے ججز کے خلاف ریفرنس دائر کیے جانے پر سخت الفاظ میں مذمت کی گئی ۔

اس موقع پر سابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن رشید اے رضوی ایڈووکیٹ نے کہا کہ جو سازش اب ہوئی ہے وہ اکتوبر میں شروع ہوئی تھی۔ جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف درخواست سماعت کے لیے منظور کی گئی کہ ان کا سپریم کورٹ میں تقرر ہی غلط ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگرججز کو فارغ کردیا گیا تو عدلیہ کا برا حال ہوجائے گا۔

یہ بھی پڑھیے:ایڈیشنل اٹارنی جنرل پاکستان زاہد فخرالدین جی ابراہیم مستعفی

رشید اے رضوی ایڈووکیٹ نےحکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ججز کو فارغ کیا گیا تو 2007 سے بھی بڑی تحریک چلائیں گے۔

واضح رہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل میں ججز کے خلاف مبینہ حکومتی ریفرنس کا معاملہ سامنے آنے پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل پاکستان زاہد فخرالدین جی ابراہیم نےاحتجاجا استعفیٰ دےدیا ہے۔

زاہد فخرالدین جی ابراہیم نے استعفیٰ صدر مملکت کو بھجوادیا اور کام جاری رکھنے سے معذرت کر لی ہے۔

زاہد فخر نے استعفی میں لکھا ہے کہ یہ معاملہ احتساب کا نہیں عدالتی آزادی اور عدلیہ کی حرمت کا ہے۔ موجودہ ریفرنس سے عدالتی ادارے کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔

زاہد فخرالدین جی ابراہیم نے اپنے استعفی میں لکھا کہ ریفرنس ایسے ادارے کے خلاف ہے جو جمہوری اور بنیادی حقوق کی ضمانت یقینی بناتا ہے۔ انہوں نے مزید لکھا کہ وہ اس ریفرنس کی وجہ سے احتجاجاً اپنے عہدے سے استعفیٰ دے رہے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے ہائی کورٹس کے دو اور سپریم کورٹ کے ایک جج کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنسز دائر کئے گئے ہیں۔

حکومت کی جانب سے ریفرنسز میں ججوں پر بیرون ملک جائیدادیں ظاہر نہ کرنے کے الزام لگایا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں