’فیض آباد دھرنے پر جسٹس فائز عیسیٰ کا فیصلہ ان کا جرم بن گیا ہے‘



اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے رہنما خرم دستگیر کا کہنا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو فیض آباد دھرنے کے فیصلے پر سزا مل رہی ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام ’ندیم ملک لائیو‘ میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس کی خبر ایک ہفتہ پہلے میڈیا پر آ گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ معلوم نہیں لیکن جب تک ثاقب نثار چیف جسٹس تھے اس وقت تک قاضی صاحب کو بہت کم مقدمات دیے گئے۔

فوجی افسروں کو ملنے والی سزاؤں کے بارے میں سوال پر خرم دستگیر نے کہا کہ قوم کو علم ہونا چاہیئے کہ یہ لوگ کس ملک کے لیے جاسوسی کر رہے تھے، کیا وہ ہمارا دوست ملک تھا یا دشمن۔

انہوں نے شکوہ کیا کہ پاکستان میں تمام معاملات پر پردہ پڑا رہتا ہے اور ہمیں تمام باتیں مغرب میں شائع ہونے والی کتب کے ذریعے پتا چلتی ہیں۔

رہنما مسلم لیگ کا کہنا تھا کہ مشرف دور میں شمسی اور جیکب آباد ایئر بیس امریکہ کو دے دیا گیا، یہ معاملہ بھی ایک ایسا بلیک باکس ہے جسے کھولنا چاہیئے۔

خرم دستگیر نے کہا کہ پاکستان اگر امریکہ کو کوئی سہولت دینا چاہتا ہے تو اسے کسی قانون کے تحت ہونا چاہیئے۔ ہم غیرملکی طاقتوں کے سامنے جھک جاتے ہیں اس کے باوجود وہ ہمیں حقارت سے دیکھتے ہیں۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما نوید قمر نے کہا کہ فوجی اور سویلین قیادت امریکہ کے سامنے بہت حد تک جھک جاتی ہے۔ ہم نے ایسی کوئی ڈھال بھی نہیں بنائی جسے سامنے لا کر م کہہ سکیں کہ فلاں قانون کے تحت ہم آپ کی بات نہیں مان سکتے۔

انہوں نے کہا کہ قاضی فائز عیسی کے معاملے پر بہت زیادتی ہو رہی ہے۔ ہم یہ پیغام دے رہے ہیں کہ اگر آپ جرات مندانہ فیصلے کرتے ہیں تو آپ کو سزا ملے گی۔

نوید قمر نے یاد دلایا کہ قاضی صاحب کو ہٹانے کی یہ پہلی کوشش نہیں ہے، اس سے قبل بھی ان کے خلاف مہم چلی تھی جو ناکام ہو گئی۔

پروگرام میں شریک سابق صدر پاکستان اور نامور قانون دان وسیم سجاد نے کہا کہ فوجی عدالت میں ہونے والی سزا کے خلاف اپیل کا حق ہوتا ہے، فوج میں اپنا ایپلیٹ ٹریبونل ہوتا ہے جس میں سزا کے خلاف اپیل کی جا سکتی ہے۔

قاضی فائز عیسی کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی شہرت بہت اچھی ہے۔ انہوں نے بلوچستان کے چیف جسٹس کے طور پر پانچ سال کام کیا ہے۔ ان کے بارے میں کسی نے آج تک انگلی نہیں اٹھائی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کے قواعد میں موجود ہے کہ ججز کا ٹرائل ان کیمرا ہو گا لیکن جسٹس شوکت صدیقی کے معاملے پر سپریم کورٹ نے اوپن ٹرائل کی اجازت دی تھی۔

چیئرمین نیب کی مبینہ ویڈیو کے بارے میں وسیم سجاد کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں جوڈیشل کمیشن بنایا جا سکتا ہے۔


متعلقہ خبریں