قومی ادارہ صحت کی ٹیم سندھ کے ایڈز سے متاثرہ علاقےکیلئے روانہ

کالی کھانسی

قومی ادارہ صحت نے کالی کھانسی کے پھیلاؤ کے خدشات ظاہر کر دیئے


سندھ میں جاری ایچ آئی وی/ایڈز آؤٹ بریک کے تناطر میں قومی ادارہ صحت نے ماہرین کی ایک ٹیم سندھ کے متاثرہ علاقے میں روانہ کردی ہے۔

قومی ادارہ صحت کی طرف سے جاری اعلامیے کے مطابق یہ ٹیم اس بیماری پر تحقیق کے ساتھ ساتھ اس کے کنڑول کے لیے متعلقہ صحت عامہ کے اداروں کو سپورٹ فراہم کریگی۔

قومی ادارہ صحت نے ایچ آئی وی سے بچاؤاور روک تھام کے لیے ہدایت نامہ بھی جاری کردیاہے۔

رپورٹ کے مطابق اب تک سندھ میں 700سے زائد ایچ آئی وی کے مریضوں کی تعداد ہوچکی ہے ۔

اس ایڈوائری یعنی ہدایت نامے کا مقصد صحت عامہ کے ماہرین کو الرٹ کرنا ہے تاکہ ایچ آئی وی کی روک تھام کے لیے مناسب اور بروقت اقدامات کیے جاسکیں ۔

ایڈوائزری کے مطابق ایچ آئی وی وہ بیماری ہے جو متاثرہ شخص کے خون ، آلودہ سرنج،آلودہ آلات جراحی اور غیر محفوظ جنسی رویوں کی وجہ سے پھیلتی ہے ۔

یہ بھی پڑھیے: سندھ میں ایڈز کے پھیلاؤ کی بڑی وجہ استعمال شدہ سرنجز ہیں

ایڈوائزری میں اس بیماری سے بچاؤکے لیے آگاہی بھی دی گی ہے۔

واضح رہے  سندھ کے علاقہ رتوڈیرو میں تیزی سے پھیلتے موذی مرض ایڈز کی تحقیقات کے لیے عالمی ماہرین کا وفد بھی پہنچ گیاہے۔

رتودیرو ایچ آئی وی آؤٹ بریک پر عالمی ماہرین نے تحقیقات کا باضابطہ آغاز کر دیاہے۔

12 رکنی عالمی ماہرین سمیت 21 رکنی ٹیم چار حصوں میں تقسیم  کی گئی ہے۔

ٹیموں نے الگ الگ تحصیل اسپتال رتودیرو کے علاوہ لاشاری، عثمان مہیسر و دیگر دیہاتوں کا دورہ کیا۔عالمی ادارہ صحت کے چند اراکین نے تحصیل اسپتال رتودیرو کے پیڈزایچ آئی وی وارڈ کا دورہ اسکریننگ کے عمل کا جائزہ بھی لیا۔

ماہرین نے اسکریننگ کے عمل کی وڈیو اور فوٹو گرافی بھی کی اور ماہرین کی طرف سے اسکریننگ کے عمل پر تحفظات کا اظہار سامنے آیاہے۔

12 رکنی عالمی ماہرین کے وفد میں ڈبلیو ایچ او، یونیسیف، یو این ایڈز، سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول امریکا سمیت دیگر تنظیموں کے ماہرین شامل ہیں، جن کا تعلق امریکہ، برطانیہ، جرمنی، سویٹزر لینڈ، اٹلی، کینیڈا، تھائی لینڈ، لبنان اور ایتھوپیا سے ہے۔ جن کی سربراہی عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر ڈاکٹر اولیور مورگن کررہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق گلوبل فنڈ نے آئندہ 3 ماہ تک نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام کو دو اقساط میں ایک لاکھ 20 ہزار اسکریننگ کٹس فراہم کرنے کی یقین دہانی کرا دی۔ واضح رہے کہ پاکستان نے عالمی ادارہ صحت سے معاونت کے علاوہ گلوبل فنڈ سے ماس اسکریننگ کے لیے اسکریننگ کٹس بھی طلب کی تھیں۔


متعلقہ خبریں