’جس معاملے کا فیصلہ قاضی نے کرنا ہے وہ عدلیہ پر حملہ کیسے؟’

سینیٹ انتخابات: امیدوار سے ووٹوں کی خریدو فروخت نہ کرنے کا بیان حلفی لیا جائے گا، الیکشن کمیشن

فائل فوٹو


اسلام آباد: وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ جس معاملے کا فیصلہ قاضی نے خود کرنا ہے وہ عدلیہ پر حملہ کیسے تصور ہو سکتا ہے؟

ججز کیخلاف ریفرنسز کے معاملے پر ان کا کہنا تھا کہ  نئے پاکستان میں احتساب سے کوئی بالاتر نہیں، ایک آئینی معاملے کو سیاست کی نذر کرنا بدقسمتی ہے۔

انہوں نے اپوزیشن کو مشورہ دیا کہ قومی اداروں کے خلاف سنگین جرائم کے مرتکب ملزمان کی ترجمانی کی بجائے ایوان میں اپنا حقیقی اور پارلیمانی کردار ادا کرے۔

معاون اطلاعات نے کہا کہ وزیراعظم نے ماضی میں عدلیہ کی آزادی کے لیے جدوجہد کی اور پابند سلاسل بھی رہے، عمران خان آزاد عدلیہ، آئین وقانون کی حکمرانی اور اداروں کے احترام پر کامل یقین رکھتے ہیں۔

پارلیمنٹ میں ہونے والی ہنگامہ آرائی پر اپنے رد عمل میں فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ اپوزیشن کا ایجنڈہ صرف لڑائی ہے، حزب اختلاف بولنے کا جمہوری حق تو چاہتی ہے لیکن حزب اقتدار کو یہ حق دینے کے لیے تیار نہیں۔

معاون برائے اطلاعات نے اپوزیشن پر تنقید کے نشتر برساتے ہوئے کہا قومی اسمبلی کشتی کا اکھاڑہ نہیں، عوام کے  پیسوں سے ہونیوالے پارلیمانی اجلاس کو خاندانوں کی کرپشن کے دفاع کے لیے ڈھال نہ بنایا جائے۔

اجلاس نہ ہو نے پر اپوزیشن شور مچاتی ہے اور جب اجلاس میں ان کے پاس لڑائی کے سوا کوئی ایجنڈا نہیں ہوتا، بد قسمتی سے جمہوریت کا رونا رونے والے صرف سنانا چاہتے ہیں، ان میں سُننے کا حوصلہ نہیں۔

فرودس عاشق اعوان نے مشورہ دیا کہ اپوزیشن احتجاج کا پرانا وطیرہ چھوڑ کر ذمہ دارانہ کردار ادا کرے۔

میڈیا اور حکومت کو مل کر آگے بڑھنا ہے

معاون برائے اطلاعات نے کہا کہ حکومت ورکرز کی تکلیف کو محسوس کرتی ہے اور ہمیں مسائل کا مکمل تدارک ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میڈیا آزاد اور خودمختار نہیں ہو گا تو نئے پاکستان کی بنیادیں مضبوط نہیں ہو سکیں گی، ذرائع ابلاغ اور حکومت کو مل کر آگے بڑھنا ہے۔

فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ حکومت نے اشتہارات کے حوالے سے نئی پالیسی بنائی ہے، اب وقت آ گیا ہے ایک دوسرے کو نیچے دکھانے کی بجائے مدد کریں۔


متعلقہ خبریں