محسن داوڑ اور علی وزیر چوکی پر حملے کے ذمہ دار قرار، رپورٹ

محسن داوڑ اور علی وزیر چوکی پر حملے کے ذمہ دار قرار، رپورٹ

فائل فوٹو


اسلام آباد: شمالی وزیرستان میں فوج کی خڑکمر چیک پوسٹ پر حملے کی مفصل رپورٹ صوبائی حکومت کو بھجوا دی گئی ہے جس میں پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رہنما محسن داوڑ اور علی وزیر کو واقعے کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔

ڈپٹی کمشنر شمالی وزیرستان عبدالناصر کی طرف سے بھجوائی گئی رپورٹ کے مطابق ٹوچی، دتہ خیل، الواڑہ، آدمی کوٹ، خرکمڑ، بویہ کے علاقوں میں سیکیورٹی فورسز پر مختلف ہیتھیاروں سے حملے کئے گئے جس سے امن وامان کی صورتحال ابتر ہوئی۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 29 اپریل کو دتہ خیل میں آرمی قافلے پر حملہ کرکے تین سپاہیوں کو شہید کیا گیا اور یکم مئی کو الواڑہ میں باڑ لگانے والی ٹیموں پر حملے میں چار سپاہی شہید ہوئے۔

خیبرپختونخوا حکومت کو بھجوائی گئی رپورٹ کے مطابق 24 مئی کو سیکیورٹی فورسز نے آپریشن کے دوران دو مشتبہ افراد کو حراست میں لیا تھا جس کے خلاف ڈوگہ مچہ کے رہائشیوں نے خٹر کمر چیک پوسٹ تک ریلی نکالی۔

یہ بھی پڑھیں: آرمی چیک پوسٹ پر حملہ، ایک جوان شہید تین زخمی

مظاہرین نے رکاوٹوں کو نقصان پہنچایا اور ریاست مخالف نعرے لگائے جب کہ فوج نے احتجاج کے دوران تحمل کا مظاہرہ کیا۔

رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ 25 مئی کو علاقہ بویہ میں 12 عمائدین کےساتھ مزاکرات کیے گئے جن میں فریقین دھرنا ختم کرنے کی شرط پر ایک مشتبہ شخص کو رہا کرنے پر آمادہ ہوگئے۔

ڈپٹی کمشنر کی رپورٹ کے مطابق علی وزیر اور محسن داوڑ کے اکسانے پر مظاہرین دوبارہ چیک پوسٹ پر جمع ہوئے اور 26 مئی کو دونوں رہنما 300 حمایتوں کو لے کر چیک پوسٹ پر پہنچے۔

سیکیورٹی فورسز نے احتجاجی کیمپ میں شامل ہونے کے لیے پارلیمنٹیریئنز کو دوسرا راستہ اختیار کرنے کا کہا لیکن علی وزیر نے سیکیورٹی فورسز کے خلاف نازیبا زبان استعمال کی۔

واقعے کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ علی وزیر نے مظاہرین کو چیک پوسٹ پرحملے کے لیے بھڑکایا جب کہ محسن داوڑ اور علی وزیر نے خڑکمر چیک پوسٹ پر حملہ کرنے والوں کی رہبری کی۔

مظاہرین نے فوجی چوکی پر پتھراؤ کیا اور ایم این ایز کے ساتھ مسلح افراد نے چیک پوسٹ پر مختلف اطراف گولیاں چلائیں اور مظاہرین نے سیکیورٹی اہلکاروں سے اسلحہ چھیننے کی کوشش بھی کی۔

رپورٹ میں درج ہے کہ شرپسندوں کی گولیاں مظاہرین اور پارلیمنٹیریئنز کی گاڑیوں کو لگیں اور سیکیورٹی فورسز نے بھی مختصر دورانیے کے لیے جوابی فائرنگ کی۔


متعلقہ خبریں