عمران خان: عید پر سانپ کی کھال سے تیار کردہ چپل پہنیں گے؟

عمران خان: عید پر سانپ کی کھال سے تیار کردہ چپل پہنیں گے؟

پشاور: وزیراعظم عمران خان چند دن بعد دنیا کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی منائی جانے والی عیدالفطرکے پر مسرت موقع پر امریکی سانپ کی کھال سے تیارکردہ خصوصی چپل پہنیں گے جو انہیں تحفتاً پیش کی جائے گی۔

امریکی سانپ کی کھال ان کے ایک ’فین‘ نعمان نے امریکہ سے بھجوائی ہے اور اسے چپل کی شکل دے رہے ہیں مشہور زمانہ ’کپتان چپل‘ بنانے والے نورالدین چاچا، جو پشاورمیں مقیم ہیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ نے اس ضمن میں بتایا ہے کہ نورالدین چاچا نے بات چیت میں دعویٰ کیا ہے کہ سانپ کی کھال سے تیارہونے والی چپل اپنی نوعیت کی ملک میں پہلی چپل ہوگی۔

بی بی سی کے مطابق نورالدین چاچا کا کہنا ہے کہ عمران خان کے ایک فین نعمان کا کہنا ہے کہ وہ اس مرتبہ اپنے کپتان کو خاص قسم کاتحفہ دینا چاہتے ہیں تو یہ چپل تیار کی جارہی ہے۔ انہیں امید ہے کہ عید تک چپل تیار ہو جائے گی۔


تیاری کے مختلف مراحل سے گزرنے والی خاص چپلے کے متعلق نورالدین چاچا نے دعویٰ کیا کہ تیار ہونے والی چپل انتہائی آرام دہ ہوگی، عمران خان کو گرمی نہیں لگے گی اور وہ اسے پہن کر کتنا بھی کام کریں انہیں تھکن نہیں ہوگی۔ وہ انتہائی پرامید ہیں کہ کپتان کو چپل پسند آئے گی۔

نور الدین چاچا کے بڑے بیٹے سلام الدین کے مطابق چپل کا ڈیزائن بظاہر دیکھنے میں تو عام پشاوری چپل جیسا ہو گا لیکن جب پہنا جائے گا تو دیکھنے والوں کو معلوم ہوگا کہ یہ بالکل مختلف ہے۔

ان کا دعویٰ ہے کہ اس کا وزن جوگر شوز سے بھی زیادہ ہلکا ہوگا اور پہننے والے کو معلوم ہی نہیں ہو گا کہ اس نے کوئی چپل پہن رکھی ہے۔ اس کی قیمت کے متعلق انہوں نے بتایا کہ 40 ہزار روپے ہے۔

سلام الدین کے مطابق مکمل طور پر ہاتھ سے تیار ہونے والی چپل کی تیاری میں سانپ کی چار فٹ کھال کا استعمال ہو گا جب کہ اوپری حصے پر اٹلی سے درآمد شدہ اسپنج استعمال ہوگا۔

بی بی سی سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کو جب یہ چپل تحفے میں دی جائے گی تو اس کے بعد اس کا کوئی ’برانڈ‘ نام بھی رکھا جائے گا۔

بی بی سی کے مطابق دنیا میں سانپ کی کھالوں سے مختلف قسم کی اشیا تیار کی جاتی ہیں جن کو بڑے شوق سے استعمال کیا جاتا ہے۔ عالمی فیشن انڈسڑی میں اژدھے کی کھال سے تیارہ کردہ اشیا کی قیمت کم از کم 50 ہزار ڈالرز ہے۔

ماہرین حیوانیات کا نورالدین چاچا کو چپل کے لیے بھجوائی جانے والی سانپ کی کھال کے متعلق کہنا ہے کہ یہ اژدھے کی کھال ہے۔ ان کے مطابق چھوٹے سانپ کی کھال کسی کام میں استعمال نہیں ہو سکتی ہے اس لیے بڑے سانپوں کی کھالیں استعمال کی جاتی ہیں جن میں اژدھا بھی شامل ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق جب اس نے اس ضمن میں یونیورسٹی آف باغ آزاد کشمیر کے ماہر حیوانات پروفسیر ڈاکٹر عبداللہ حسین فیض کو نور الدین چاچا کو ملنے والی سانپ کی کھال کی تصویر دکھائی تو ان کا کہنا تھا کہ تصویر میں موجود کھال کی تصویر اژدھے کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان بھر میں اژدھا تقریباً معدوم ہو چکا ہے اور یا اس کی تعداد انتہائی خطرناک حد تک کم ہو چکی ہے۔ پاکستان میں اس وقت صرف کشمیر کے ضلع بھمبر میں قابل ذکر تعداد میں اژدھے موجود ہیں۔

ماہرین کے مطابق اژدھے کی کمی میں اس کی بڑے پیمانے پر غیر قانونی خرید و فروخت کے علاوہ دیگر ماحولیاتی عوامل شامل ہیں

وائلڈ لائف حکام کے مطابق اب بھی اژدھے کی خرید و فروخت اور اس کی کھال سمگل کرنے کے واقعات پیش آتے رہتے ہیں۔ گزشتہ دنوں بھی اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کے اہلکاروں نے کم ازکم دو اژدھوں کی کھالیں برآمد کی تھیں۔


متعلقہ خبریں