حکومت کی نوکریاں یا اندھے کی ریوڑیاں؟

حکومت کی نوکریاں یا اندھے کی ریوڑیاں؟

فائل فوٹو


اسلام آباد: وفاقی حکومت نے 18 ویں گریڈ کی ایک ایسی خاتون پروفیسر کو تین سال کے لیے نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی(نیکٹا) کا ڈائریکٹر لگا دیا ہے جس کی سفارش وفاقی وزیر برائے موسمیات زرتاج گل نے کی تھی۔

وفاقی وزیر کی بہن شبنم گل کی خدمات لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی سے لے کر نیکٹا کے حوالے کردی گئی ہیں۔ مذکورہ خاتون تعلیمی ادارے میں بین الاقوامی تعلقات(انٹرنیشنل ریلیشنز) کی پروفیسر تھیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ شبنم گل کی خدمات لینے سے قبل مذکورہ تعلیمی ادارے کو پیشگی مطلع نہیں کیا گیا اور تعیناتی کے لیے یونیورسٹی سنڈیکیٹ سے منظوری بھی حاصل نہیں کی گئی۔

شبنم گل گریڈ 18 کی  افسر ہیں لیکن یونیورسٹی نے انہیں اعزازی گریڈ 19 دے رکھا تھا۔ انہوں نے  2010 میں پولیٹکل سائنس میں پی ایچ ڈی میں داخلہ لیا تھا لیکن 9 سال گزر جانے کے باوجود بھی اپنی پی ایچ ڈی مکمل نہیں کر سکیں۔

نیکٹا کی وضاحتیں

نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی(نیکٹا) نے اپنے وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ ادارے میں ڈیپوٹیشن کے لیے 12 وفاقی و صوبائی افسران کی درخواستیں موصول ہوئیں جن میں سے  چھ امیدواروں کے کیسز کارروائی کے لئے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو بھجوائے گئے۔

درخواستیں دینے والوں میں 17 سے 19 گریڈ کے افسران شامل تھے اور امیدواروں کے انتخاب کے لیے تین رکنی نیکٹا کمیٹی قائم کی گئی تھی۔

نیکیٹا کی کمیٹی نے اسسٹنٹ، ڈپٹی ڈائریکٹرز اور ڈائریکٹرز کی پوسٹوں کے لیے 14 مئی کو انٹرویو کیے تھے۔ کمیٹی کے 6 امیدواروں میں مس شبنم گل کا نام بھی شامل تھا۔

ترجمان نیکٹا کے مطابق شبنم گل پی ایچ ڈی اسکالر ہیں، انتہا پسندی، دہشت گردی پر مضامین لکھ چکی ہیں جس بنیاد پر انہیں نیکٹا کے ریسرچ ونگ کے لیے موزوں امیدوار پایا گیا۔

دوسری جانب ہم نیوز کو وفاقی وزیر برائے موسمیات زرتاج گل کے آفس سے جاری ہونے والا ایک لیٹر بھی وصول ہوا ہے جو شبنم گل کی تعیناتی کے لیے جاری کیا گیا۔

ہم نیوز کی طرف سے خط کی حقیقت جاننے کے لیے رابطہ کیا گیا لیکن تا دم تحریر ٹیلی فون پر رابطہ نہیں ہوسکا۔

مذکورہ تعیناتی سوشل میڈیا پر حکومت کے لیے ایک وجہ تنقید بنی ہوئی ہے اور صارفین حکمراں جماعت میں میرٹ پر سوال اٹھا رہے ہیں۔

 


متعلقہ خبریں