ججز کی تعیناتی کا طریقہ کار تبدیل کرنے کا مطالبہ



اسلام آباد: ماہر قانون علی احمد کرد نے پاکستان میں ججز کی تعیناتی کا طریقہ کار تبدیل کرنے کا مطالبہ کردیا۔

ہم نیوز کے پروگرام ’بریکنگ پوائنٹ ود مالک‘ میں گفتگو کرتے ہوئے ماہر قانون نے کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کے معاملے پر بار کونسل کا جھگڑا چل رہا ہے کیوں کہ یہاں سب کچھ چیف جسٹس کے ہاتھ میں ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سارا پاکستان ایک آدمی کو ایماندار سمجھتا ہے ہم اس کے ساتھ کھڑے ہیں، اگر عدلیہ سے اچھے آدمی نکالنے شروع کرد یے تو عدلیہ میں کچھ بھی نہیں بچے گا۔

علی احمد کرد کا کہنا تھا کہ ہمیں اس بات کی فکر نہیں ہے کہ ریفرنس جھوٹا ہے یا سچا لیکن ہمیں یہ علم ہے یہ اقدام حکومت کی طرف اٹھایا گیا ہے کہ کیوں کہ صدر کے پاس پاکستان میں کوئی اختیار نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: ’ پاکستان میں 30 فیصد جج بد عنوان اور نااہل’

ججز نے ہی جج کا فیصلہ کرنا ہے تو پریشانی کیوں؟ اس سوال کے جواب میں علی احمد کرد نے کہا کہ جسٹس کھوسہ جب سپریم کورٹ میں بیٹھتے ہیں تو اور آدمی ہوتے ہیں لیکن جب سپریم جوڈیشل کونسل میں بیٹھتے ہیں تو ان کی شخصیت اور ہوتی ہے۔

سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر نے کہا کہ ایک آئینی فورم کو کام سے روکنا ٹھیک نہیں، ریفرنسز کی سماعت ہونی چاہیے اور اگر جوڈیشیل کونسل غلط فیصلہ کرتی ہے تو آپ بالکل احتجاج کریں۔

ان کا کہنا ہے کہ اگر قانون آپ کو اثاثے ظاہر کرنے کا پابند کرتا ہے تو آپ لازمی کریں۔ جب کوئی جج بنتا ہے تو اسے بتایا جائے کہ آپ نے اپنے اور بیوی کے اثاثے ظاہر کرنے ہیں۔

عرفان قادر نے کہا کہ اگر جج بننے سے پہلے اثاثے کم تھے اور بعد میں بڑھ گئے تو احتساب کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں عدلیہ میں میرٹ پر تعیناتیاں نہیں ہوئی کیوں کہ چیف جسٹس کے ہاتھ میں سب کچھ ہوتا ہے۔

سابق اٹارنی جنرل نے بھی اس بات پر زور دیا کہ ججز کی تعیناتی کا طریقہ تبدیل ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ججز کے نام وزیراعظم کو بھیجنے سے قبل بار اور سینیٹ سے لوگوں کو مل کر فہرست بنانی چاہیے۔


متعلقہ خبریں