’مسائل وزیراعظم کے گھر میں ہیں’



اسلام آباد: پاکستان کے سینیئر صحافی محمد مالک نے کہا کہ مسائل وزیراعظم کے سکریٹریٹ میں ہیں، آپ اپنے گھر میں توجہ دیں ملک کے مسائل خود ہی حل ہوجائیں گے۔

ہم نیوز کے پروگرام’بریکنگ پوائنٹ ود مالک‘ میں میزبان محمد مالک کہنا تھا کہ نیکٹا کا تعلق براہ راست وزیراعظم سکریٹریٹ سے ہے۔

محمد مالک نے کہا کہ مسئلہ زرتاج گل کی بہن کی تعیناتی کا نہیں بلکہ ادارے کا ہے، اس ملک کا سب سے بڑا مسئلہ دہشت گردی ہے اور اس کے لیے جو ادارہ بنایا گیا ہے اسے خراب نہ کیا جائے۔

قاضی فائز عیسی کیخلاف ریفرنس کے معاملے پر انہوں نے کہا  وکلا کو چاہیے کہ احتجاج کی بجائے قانون کو اپنا کام کرنے دیں۔

پروگرام میں شریک سینیئر صحافی رانا جواد نے کہا کہ پی ٹی آئی بھی اسٹیس کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے اور سابقہ حکومتوں سے مختلف نہیں ہے۔

قاضی فائزعیسی کے معاملے پر انہوں نے کہا فی الحال صرف ریفرنس دائر ہوا ہے وکلا کو احتجاج نہیں کرنا چاہیے۔ احتجاج کا مطلب ہے آپ نے فیصلہ آنے پہلے ہی معاملے کو غلط قرار دے دیا۔

فوج میں سزاؤں کے معاملے پر بات کرتے ہوئے رانا جواد نے کہا کہ احتساب ہر ادارے میں ہونا چاہیے اس طرح عوام کا اعتماد برقرار رہتا ہے۔

نامور صحافی ارشاد بھٹی نے قاضی فائزعیسی کے حق میں وکلا کے احتجاج پر اپنے ردعمل میں کہا کہ کیا مذکورہ جج ملک سے اور سپریم کورٹ سے بڑے ہوگئے ہیں، کیا ان پر الزام نہیں لگ سکتا۔

وکلا کو چاہیے کہ جوڈیشیل کونسل کے فیصلے کا انتظار کریں، کیا انہیں صرف ملک کے پانچ بڑے ججز پر اعتبار نہیں ہے۔

فوج میں سزاؤں کے سوال پر انہوں نے کہا کہ فوج کی طرف سے اس اعلان کا مقصد یہ بتانا تھا کہ اس ادارے میں بھی احتساب ہو رہا ہے اور اس سے عوام کا فوج پر اعتماد بڑھتا ہے۔

لفٹینیٹ جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب نے کہا کہ اس ملک میں کرپٹ مافیا ریاست سے زیادہ مضبوط ہے، جتنی لاقانونیت وکیل پھیلاتے ہیں اتنی کوئی نہیں پھیلاتا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر وکلا کو جوڈیشیل کونسل ہی پسند نہیں تو  مستقبل میں قاضی فائز عیسی نے بھی اسی کونسل میں بیٹھنا ہے، کیا ہم ان ججز کو پسند کریں گے جن کو وکیل پسند کرتے ہیں۔

فوج میں احتساب کے سوال پر بات چیت کرتے ہوئے امجد شعیب نے کہا کہ فوج میں سزاؤں کا کبھی اعلان نہیں کیا جاتا لیکن اس بار عوام کو بتانا مقصود تھا کہ سزا جزا کا عمل ہر ادارے میں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاک فوج قوم حمایت کے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتی، فوج کو عوام میں مقبولیت برقرار رکھنی پڑتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ فوج میں صرف سزا دینے سے کام ختم نہیں ہوجاتا بلکہ بعد میں بھی چھان بین کا عمل جاری رکھا جاتا ہے۔


متعلقہ خبریں