بی بی سی کی رپورٹ جھوٹ کا پلندہ قرار

پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بی بی سی کی رپورٹ جھوٹ کا پلندہ

فائل فوٹو


اسلام آباد: پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر) نے پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے بی بی سی کی دو جون 2019 کو شائع ہونے والی رپورٹ کو پروپیگنڈہ اور جھوٹ کا پلندہ قرار دیا ہے۔

آئی ایس پی آر کے اعلامیے کے مطابق اسٹوری میں پاکستانی فوج پر بغیر کسی ثبوت کے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔

اعلامیے کے مطابق شائع کیے گئے دعوؤں کے برعکس آئی ایس پی آر کو ای میل کے ذریعے صرف ایک سوالنامہ موصول ہوا تھا جس کے جواب میں بی بی سی کو حقائق معلوم کرنے کے لیے باہمی رابطے کا مکمل موقع دیا گیا تاہم چینل کی ٹیم نے کبھی اس کا جواب نہیں دیا اور حقائق کے منافی اور من گھڑت خبر شائع کر دی۔

رپورٹ میں بیان کردہ نام نہاد واقعے کی تاریخ تک شمالی وزیرستان میں آپریشن شروع ہی نہیں ہوا تھا۔ اس علاقے سے ملک بھر میں ہونے والی دہشت گرد کارروائیوں کی منصوبہ بندی اور اس پر عمل کیا جاتا تھا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان کے مخلتف علاقوں میں روزانہ دہشت گردی کے چھ سے آٹھ واقعات ہو رہے تھے جن میں بچوں، عورتوں، اسکولوں، گرجا گھروں اور بازاروں کو نشانہ بنایا جا رہا تھا۔

شمالی وزیرستان میں لوگوں کو ذبح کیا جارہا تھا جبکہ دہشت گرد انسانی کھوپڑیوں کے ساتھ فٹ بال کھیل رہے تھے۔ پورے علاقے اور مقامی آبادی کو ان دہشت گردوں نے یرغمال بنا رکھا تھا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق بی بی سی کی رپورٹ میں مصدقہ اور قابل بھروسہ ذرائع سے محروم ہے اور فقط سنی سنائی باتوں پر مبنی ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ بی بی سی کی مکمل کہانی میں جس نام نہاد حملے کا ذکر ہے وہ 22 جون 2014 کو ایک پرائیویٹ ٹی وی چینل کی غیر مصدقہ خبر پر مبنی ہے، اس میں جس ذریعے سے انٹرویو لیا گیا ہے اس نے بھی کسی کی جانب اشارہ نہیں کیا اور نہ ہی کسی حملے یا آپریشن کے بارے میں بات کی ہے۔

رپورٹ میں جس مسئلے کا ذکر ہے اس کا تعلق شمالی وزیرستان سے ہے جبکہ جس سماجی کارکن کا حوالہ دیا گیا ہے وہ جنوبی وزیرستان کے ایک مخصوص گروہ سے تعلق رکھتا ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ آئی ایس پی آر کی جانب سے فراہم کیے گئے رابطے کے موقع کو ضائع کرنے کے علاوہ بی بی سی نے شمالی وزیرستان کی خارکمر چیک پوسٹ کے حالیہ واقعے پر بھی حکومتی مؤقف کو نظر انداز کیا۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اس خبر کے مصنف کی علاقے کے زمینی حقائق، جغرافیہ اور یہاں ہونے والے آپریشنز کے حوالے سے معلومات ناکافی تھیں۔

بی بی سی کی خبر متعصبانہ، بدنیتی پر مبنی اور پڑے پیمانے پر ہونے والے پاکستان مخالف ایجنڈے کا حصہ ہے۔

آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ یہ خبر عالمی دہشت گردی کے عفریت کے خلاف پاکستان کی کوششوں اور خطے میں امن کی خاطر دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی بے مثل کامیابیوں کو جھٹلانے کی کوشش ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستانی عوام ہر قسم کی جعلی خبروں کے مظاہر اور ان کے پیچھے کارفرما عزائم سے بخوبی واقف ہیں۔

بی بی سی کے ارباب اختیار کے ساتھ اس مسئلے کو باقاعدہ اٹھایا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں