امریکی صدر ٹرمپ تین روزہ سرکاری دورے پر برطانیہ پہنچ گئے

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ تین روزہ دورے پر برطانیہ پہنچ گئے

لندن: امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ برطانیہ کے تین روزہ سرکاری دورے پر پہنچ گئے ہیں۔ ان کے ہمراہ اہلیہ ملانیا ٹرمپ بھی موجود ہیں۔ وہ یہ دورہ ملکہ برطانیہ کی دعوت پر کررہے ہیں۔ امریکی صدر منتخب ہونے کےبعد یہ ان کا دوسرا سرکاری دورہ ہے۔

صدر ٹرمپ نے برطانیہ روانگی سے قبل مؤقر اخبار ’سنڈے ٹائمز‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے برطانیہ کو ’دبنگ‘مشورہ دیا تھا کہ اگر یورپی یونین سے علیحدگی کے امور طے نہیں ہوتے ہیں تو برطانیہ نہ صرف بنا ڈیل کے علیحدہ ہوجائے بلکہ وہ  50 ارب ڈالرز کی رقم دینے سے بھی معذرت کرلے۔

برطانیہ کو یورپی یونین سے علیحدگی کی صورت میں 50 ارب ڈالرز کی خطیر رقم ادا کرنی ہوگی۔

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک ایسے وقت میں برطانیہ کا دورہ کررہے ہیں جب برطانوی وزیراعظم تھریسامے بریگزٹ سے متعلق اندرون ملک اتفاق رائے پیدا کرنے میں ناکام رہنے کے بعد اپنے مستعفی ہونے کا اعلان کرچکی ہیں۔

برطانیہ کا نیا وزیراعظم کون ہوگا؟ فی الحال طے نہیں ہے اور مختلف امیدواران کے درمیان دوڑ لگی ہوئی ہے لیکن دلچسپ امر ہے کہ جتنے بھی امیدواران سامنے آئے ہیں ان میں سے بعض بریگزٹ کے حامی اوربعض مخالف ہیں۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق طے شدہ شیڈول کے تحت صدر ٹرمپ کی وزیراعظم تھریسامے سمیت دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں ہوں گی۔

امریکی صدر نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ یورپی یونین سے برطانیہ کی علیحدگی کے بعد وہ تجارتی معاہدے کے لیے کوششیں تیز کر دیں گے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جب برطانیہ کے دورے پر پہنچے ہیں تو اس سے دو دن قبل لندن کے میئر صادق خان کا ایک مضمون برطانوی اخبار میں شائع ہوا ہے جس میں انہوں نے ٹرمپ کو دنیا کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے خیالات برابری،آزادی اور مذہبی آزادی کی امریکی اقدار کے خلاف ہیں۔

انہوں نے تحریرکردہ مضمون میں لکھا ہے کہ امریکی صدر کے تین روزہ دورے کے موقع پر ٹرمپ کے لیے ریڈ کارپٹ استقبال برطانوی روایات کے خلاف ہے۔

صادق خان کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں دائیں بازو کی جماعتیں اٹھ رہی ہیں جو 70 سالہ حقوق کے لئے کی گئی ہماری جدوجہد، آزادی اور لبرل جمہوری اقدار کے لئے ایک سنگین خطرہ ہیں۔

2016 میں لندن کی میئرشپ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے صادق خان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مابین تلخ جملوں کا تبادلہ ہوتا رہتا ہے۔


متعلقہ خبریں