نیا مالی سال،ساڑھے 5 ہزار ارب روپے کی ٹیکس وصولی کا فارمولا


اسلام آباد: حکومت پاکستان نے نئے مالی سال میں 5 ہزار 550 ارب روپے کی ٹیکس وصولی کا فارمولا طے کر لیا۔

ذرائع کے مطابق نئے مالی سال 20-2019 کے بجٹ کی ترجیحات کا تعین کر لیا گیا۔ نئے مالی سال میں ایک ہزار 400 ارب روپے کی ٹیکس وصول کالا دھن رکھنے والوں سے کی جائے گی۔

امراء پر ٹیکس بڑھانے اور اورموجودہ ٹیکس گزاروں کو ریلیف فراہم کرنے کی بھی حکمت عملی بھی طے کر لی گئی ہے، بجٹ میں پسماندہ اور غریب طبقات کی فلاح بہبود پر بھرپور توجہ دینے کا ویژن بھی شامل کیا گیا ہے اور اس ضمن میں احساس پروگرام کے لیے مختص رقم 100 ارب روپے سے بڑھا کر180 ارب روپے کی گئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ 85 فیصد بجلی کے چھوٹے صارفین اور 40 فیصد چھوٹے گیس صارفین کے لیے بجلی اور گیس کی قیمتوں اضافہ نہیں کیا جائے گا۔

آئندہ مالی سال میں 200 سے 250 ارب روپے کی سبسڈی بھی دی جائے گی اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو مناسب سطح پر رکھنے کے لیے ٹیکس اور لیوی میں ایڈجسٹمنٹ کی جائے گی۔ اسی طرح بیرونی ادائیگیوں کے توازن کو درست کرنے کے لیے درآمدات کی حوصلہ شکنی بھی کی جائے گی اور غیر ضروری درآمدات کی حوصلہ شکنی کے لیے ان پر اضافی ڈیوٹی اور ریگولیٹری ڈیوٹیوں میں اضافہ کیا جائے گا۔

نجی شعبے میں درآمدات کی حوصلہ شکنی کے لیے ان کے زرمبادلہ میں کیش مارجن کی شرح بڑھانے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔

دوسری جانب سگریٹ پر صحت ٹیکس کے نفاذ کی حتمی منظوری دے دی گئی ہے۔ جس کی وزیر اعظم کے فوکل پرسن برائے انسداد تمباکو نوشی بابر عطا نے تصدیق کر دی۔

بابر عطا کے مطابق 20 سگریٹ والے پیکٹ پر 10 روپے ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ کاربونیٹد ڈرنکس پر بھی ٹیکس عائد کرنے کی منظوری دے دی گئی، جس میں 250 ملی لیٹر کی کاربونیٹڈ ڈرنک کی ایک بوتل پر ایک روپیہ ہیلتھ ٹیکس عائد کیا جائے گا۔

بجٹ اجلاس کے دوران صحت ٹیکس کا باضابطہ اعلان کیا جائے گا اور حاصل ہونے والا ٹیکس صحت کارڈ کے ذریعے غریبوں پر خرچ ہو گا۔

بابر عطا نے کہا کہ تاریخ میں پہلی بار تمباکو نوشی کی حوصلہ شکنی کے لیے ٹیکس لگانے جا رہے ہیں جس میں 40 سے 50 ارب روپے کی وسائل حاصل ہوں گے اور حکومت اب موت کے سوداگروں کی بلیک میلنگ میں نہیں آئے گی۔


متعلقہ خبریں