حکومت کے خلاف فوری تحریک کا کوئی امکان نہیں، عامر ضیاء



اسلام آباد: سینئر صحافی عامر ضیاء کا کہنا ہے کہ کل جماعتی کانفرنس میں سیاسی جماعتیں فوری طور پر تحریک چلانے کا فیصلہ نہیں کریں گی بلکہ وہ آہستہ آہستہ سیاسی حدت میں اضافہ کرتی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے اس نظام سے مفادات وابستہ ہیں کیونکہ ایک جماعت سندھ میں برسراقتدار ہے جبکہ دوسری کے سر پر وفاق اور پنجاب میں قائد حزب اختلاف کا تاج رکھا ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چھوٹی جماعتیں تحریک چلانے کے لیے پرجوش ہیں کیونکہ ان کے اس نظام سے کوئی مفادات جڑے ہوئے نہیں ہیں۔

ہم نیوز کے پروگرام ’ایجنڈا پاکستان‘ کے مہمان اور کہنہ مشق صحافی مجاہد بریلوی کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی اور دیگر اب سیاسی جماعتیں نہیں رہیں کیونکہ ان کی عوام کی سطح تک تنظیم سازی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ جیسے پیپلزپارٹی نے پنجاب کو ترک کر دیا اسی طرح نون لیگ نے سندھ پر کوئی توجہ نہیں دی، اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ یہ دونوں مقامی جماعتیں بن کر رہ گئی ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جتنے بھی بڑے بڑے فیصلے ہوتے ہیں ان کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ کا ہاتھ ضرور ہوتا ہے۔ پاکستان میں تحریکیں کسی نہ کسی کے اشارے پر چلتی ہیں۔

مجاہد بریلوی کا کہنا تھا کہ مریم نواز اور بلاول بھٹو ابھی تک ناپختہ ہیں اور اپنے اپنے والدین کی انگلی پکڑ کر سیاست کر رہے ہیں، انہیں ابھی سیاسی تجربے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں کو پاکستان تحریک انصاف سے بہت توقع تھی لیکن وہ مایوس ہوئی ہیں کیونکہ اس وقت عمران خان کے اردگرد وہ لوگ جمع ہیں جن کا اس جماعت سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

احتساب کے بارے میں سوال پر ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلزپارٹی کو عوام سے معافی مانگنی چاہیئے کہ انہوں نے ایک دوسرے کے خلاف سیاسی انتقام پر مبنی مقدمات قائم کیے تھے۔

سینئر صحافی جبار خٹک کی رائے تھی کہ اگر شہبازشریف اپنے بڑے بھائی کے کہنے پر واپس آئے ہیں تو حکومت مخالف تحریک کا امکان ہے لیکن اگر کسی اور کے اشارے پر ان کی واپسی ہوئی ہے تو اس صورت میں حزب اختلاف کی تحریک کمزور سی ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ آصف زرداری کی گرفتاری کے امکانات بہت بڑھ گئے ہیں، نیب نے ان کے وارنٹ جاری کر دیے ہیں اور کل وہ عدالت میں پیش ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں مسلم لیگ ن موجود نہیں ہے اور اگر کہیں موجود بھی ہے تو اس میں بہت خلفشار ہے جسے نواز شریف نے دور کرنے کی کبھی کوشش نہیں کی۔

سیاسی جماعتوں کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کے اپنے اندر غیرجمہوری طرزعمل موجود ہے اس لیے ملک میں جمہوریت نہیں پنپ رہی۔

پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما نہال ہاشمی نے اپنی جماعت میں اختلافات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت کے خلاف تحریک شروع ہوئی تو اس کے پیچھے صرف نواز شریف کا نعرہ اور نظریہ ہو گا۔

سندھ کے بارے میں ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کے دور میں کچھ کام ہوا ہے، بلاول بھٹو زرداری نے بھی صحت اور دیگر شعبوں پر توجہ دی ہے لیکن کراچی کے ساتھ انہوں نے زیادتی کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ پیپلزپارٹی کا ٹریک ریکارڈ اچھا نہیں ہے لیکن حکومت مخالف تحریک چلانے کے لیے ہم ان پر اعتماد کریں گے۔

 

اس وقت جو تحریک چل رہی ہے وہ مسلم لیگ ن نہیں بلکہ عوام چلا رہی ہے کیونکہ انہیں بجلی، پانی، گیس اور پٹرول جیسے مسائل کا سامنا ہے۔

سیاست دانوں کا احتساب کرنا عوام کا کام ہے، اداروں کا کام احتساب نہیں بلکہ انصاف فراہم کرنا ہے۔

 

 


متعلقہ خبریں