قومی غذائی سروے رپورٹ 2018  کیا کہتی ہے؟

قومی غذائی سروے رپورٹ 2018  کیا کہتی ہے؟

اسلام آباد: پاکستان کے ہر 10 میں سے 4 بچے غذائی مسائل کے باعث نشو و نما کی کمی کا شکار ہیں ۔ اس بات کا انکشاف قومی غذائی سروے رپورٹ 2018  میں کیا گیاہے جوحکومت کی طرف سے جاری کی گئی ہے ۔

رپورٹ کے مطابق قومی غذائی سروے میں 1 لاکھ 15 ہزار 5 سو گھروں سےمعلومات اکٹھی کی گئی ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیاہے کہ  دو سے پانچ سال عمر کے بچے اعصابی معذوری کا شکار ہیں ۔ اسی طرح ہر 8 میں سے ایک نابالغ اور ہر 5 میں سے ایک نابالغ لڑکا وزن کی کمی شکار ہے۔

سروے رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ ملکی آبادی میں 50 فیصد لڑکیاں خون کی شدید کمی کا شکار ہیں۔ غذائی کمی کا شکار بچوں کی تعداد 40 اعشاریہ دو فی صد ہےاورغذائی کمی کا شکار بچوں میں لڑکوں کی تعداد زیادہ ہے۔

رپورٹ کے مطابق ملک میں پانچ سال سے کم 40 اعشاریہ 9 فی صد لڑکے غذائی کمی کا شکار ہیں۔ پانچ سال سے کم 39 اعشاریہ 4 فی صد لڑکیاں غذائی کمی کا شکار ہیں۔

پاکستان میں 9 اعشاریہ 5 فی صد بچے وزن کی زیادتی کا شکار ہیں۔ سات سال کے دوران وزن میں زائد بچوں کی تعداد دوگنی ہوئی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ سال 2011 میں اوور ویٹ بچوں کی شرح 5 فی صد تھی۔ سال 2018 میں اوور ویٹ بچوں کی شرح 9 اعشاریہ 5 فی صد ہوچکی ہے۔

سروے رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ پاکستان میں 48 اعشاریہ 4 فی صد بچوں کو ماں کا دودھ پلایاجاتا ہے۔ماں کا دودھ پلانے کا رجحان خیبر پختونخوا میں زیادہ پایا گیا ہے۔ کے پی میں 60 اعشاریہ 8 فی صد بچوں کو ماں کا دودھ پلایا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: بلوچستان: غذائی قلت، متاثرہ بچوں کی تعداد 60 فیصد تک جاپہنچی

رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 36 اعشاریہ 9 فی آبادی کو غذائی قلت کا سامنا ہے۔ بلوچستان اور فاٹا کو غذائی قلت کا سامناسب سے زیادہ  ہے۔

بلوچستان کی 50 اعشاریہ 3 فی صد آبادی کو غذائی قلت کا سامنا ہے جبکہ فاٹا میں 54 اعشاریہ 6 فی صد آبادی غذائی قلت کا شکار ہے۔


متعلقہ خبریں