اوسط درجے کے طلبہ عملی دنیا میں زیادہ کامیاب کیوں؟


انٹرنیٹ نے دنیا کو بدل کے رکھ دیا ہے، آج کل اگر آپ نے کسی لفظ کا مطلب جاننا ہو تو آپ ڈکشنری کی کتاب نہیں ڈھونڈتے بلکہ گوگل پر مطلوبہ لفظ لکھ کر چند سیکنڈز میں باآسانی اس کے مطلب سے آشنا ہو سکتے ہیں۔

لوگوں کے سیکھنے کی رفتار اور انداز الگ الگ ہوتا ہے تاہم ماہرین کے مطابق پانچ باتیں ایسی ہیں جن کی وجہ سے اوسط درجے کا طالب عالم اپنے سے کہیں برتر طالب علم سے عملی میدان میں زیادہ کامیاب ہوتا ہے۔

1، تعلیمی نظام پر عدم اعتماد

اوسط درجے کے طالب علم موجود تعلیمی نظام پر بہت زیادہ انحصار نہیں کرتے، وہ اس کے بعض اچھے پہلوؤں کو تسلیم کرتے ہوئے بھی اس کے قائل نہیں۔

انہیں علم ہے کہ موجودہ نظام کے علاوہ بھی ایسے طریقے موجود ہیں جن کی بدولت انسان کچھ سیکھ سکتا ہے۔

2، برسوں سے رائج قوانین پر عمل نہ کرنا

اوسط درجے کے طالب علم کی اپنی ہی ایک سوچ ہوتی ہے، جب تک وہ جان نہ لیں کہ کسی بھی قانون کا مقصد کیا ہے وہ اس پر عمل نہیں کرتے۔

وہ زندگی گزارنے سے متعلق کسی دوسرے انسان کی رائے کو اہمیت نہیں دیتے بلکہ اس حوالے سے ان کا اپنا ہی ایک نقطہ نظر ہوتا ہے۔

3، اساتذہ کو متاثر کرنے کی دوڑ سے باہر رہنا

اوسط درجے کے طالب علم اپنی توانائی اور صلاحیتیں محض اساتذہ کی خوشنودی اور انہیں متاثر کرنے پر صرف نہیں کرتے، وہ ان کی عزت ضرور کرتے ہیں مگر ان کی کہی ہوئی ہر بات پر عمل کرنے کی سوچ نہیں رکھتے۔

وہ جانتے ہیں کہ آج کی دنیا میں ان کے الفاظ سے زیادہ ان کا کام بولے گا۔

4، کامیابی کی تعریف

اعلی درجے کے طالب علم ہمیشہ بہترین گریڈز لینے کی دوڑ میں رہتے ہیں جب کہ ان کے برعکس اوسط درجے کے طالب علم گریڈز کو اہمیت نہیں دیتے ۔

وہ اپنی صلاحیتوں سے اچھی طرح واقف ہوتے ہیں، کس بھی قسم کے میڈلز اور گریڈز ان کی خودکار سوچنے اور چیزوں کو پرکھنے کی صلاحیت کا نعم البدل نہیں ہو سکتے۔

5، غیر ضروری طور پر اپنی توانائیوں کو صرف نہ کرنا

اوسط درجے کے طالب علموں کا مقصد صرف سیکھنا ہوتا ہے، وہ اپنی توانائی محض اے اور اے پلس گریڈ حاصل کرنے میں صرف نہیں کرتے۔

 

 


متعلقہ خبریں