’جعلی اور آخری سانسیں لیتی حکومت تو ہے ہی ریت کی دیوار‘

والد کی صحت سے متعلق بہت پریشان ہوں،مریم نواز

فائل فوٹو


پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نوازنے کہا ہے کہ نالائق اعظم اوراسکی جعلی حکومت جو مرضی کرلے، مسلم لیگ ن ہر صورت عوام کی آواز بنے گی۔

مریم نواز نےاپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کی گرفتای پر اپنے ردعمل میں کہا کہ جیلیں نہ حمزہ شہباز کے لئے نئی ہیں اور نہ ہی مسلم لیگ (ن) کے لئے نئی، ہم نے ڈکٹیٹر کے مظالم کا مقابلہ کیا ہوا ہے، یہ ٹوٹی پھوٹی، جعلی اور آخری سانسیں لیتی حکومت تو ہے ہی ریت کی دیوار !

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے پیغام میں مریم نواز نے کہا کہ کٹھ پتلی وزیراعظم کے اشاروں پر ناچنے والا نیب ظلم و ناانصافی کی ساری حدیں پار کر چکا ہے۔ایسا کرنے والے نہ پہلے تاریخ کے قہر سے بچیں ہیں نہ اب بچیں گے۔ حمزہ ! سربلند ہو کے رہنا۔۔کٹھ پتلی تماشا ختم ہونے کو ہے۔انشاءاللہ !

نائب صدر مسلم لیگ ن مریم نواز نے کہا کہ معاشی سروے اور بجٹ جیسی تاریخی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کے لیئے گرفتاریاں تمہیں عوام کے غیض وغضب سے نہیں بچا سکتیں ۔ گرتی ہوئی دیواروں کو گرفتاریوں سے نہیں بچایا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ جس حکومت میں پوری قوم قید کی کیفیت میں ہو، اس حکومت میں اپوزیشن کی گرفتاریوں سے نالائق اعظم خود کو نہیں بچا سکتا۔

مریم نواز شریف نے ٹوئٹر پر حمزہ شہباز کا ایک وڈیو کلپ بھی ’شاباش حمزہ ‘ کی ٹیگ لائن کے ساتھ شئیر کیا ہے جس میں وہ ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: نیب نے حمزہ شہباز کو گرفتار کرلیا

مریم نواز نے گزشتہ روز آصف زرداری کی گرفتاری پر بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ قانون سب کے لیے برابر اور احتساب غیر جانبدارنہ ہوتا تو چور دروازے سے آیا جعلی اعظم اپنا اور اپنی بہن کا حساب دینے کے لیئے آج کٹہرے میں ہوتا۔
اپوزیشن کے لیڈران کو چن چن کر گرفتار کرنے سے جعلی اعظم اس جواب سے نہیں بچ سکتا جو اس کو ہر حال میں دینا پڑے گا ۔

مریم نواز نے کہا جعلی اعظم کہتا تھا کہ پاکستان میں غریب کے لئے ایک قانون ہے اور امیر کے لیے دوسرا جبکہ سب سے بڑی حقیقت یہ ہے کہ پورے پاکستان، امیر ہو یا غریب، کے لیے الگ قانون ہے اور جعلی اعظم، اسکے خاندان اور اس کا خرچ اٹھانے والے امیر دوستوں کے لیے الگ قانون۔ انکے لئے کوئی قانون ہے؟


متعلقہ خبریں