پنجاب پولیس نے ’ٹک ٹاک‘ ہیرو کو زیرو بنا کر ہتھکڑی لگادی

پنجاب پولیس نے ’ٹک ٹاک‘ ہیرو کو زیرو بنا کر ہتھکڑی لگادی

لاہور: پنجاب پولیس نے ’ٹک ٹاک ہیرو‘ کو ’زیرو‘ بنا کر ہتھکڑی لگادی۔ پولیس نے اسی پر اکتفا نہیں کیا بلکہ ’جواب آں غزل‘ کے طور پر ایک ’سچی‘ وڈیو ڈبنگ کی ویب سائٹ ٹک ٹاک پربنا کے شیئر کردی۔ اس طرح ساری ’ہیرو گیری‘ پل بھر میں ’اڑن چھو‘ ہوگئی۔

سعودی عرب سے شائع ہونے والے مؤقر اخبار’اردو نیوز جدہ‘ کے مطابق لاہور کے ایک نوجوان اسد خان نے ڈبنگ کی معروف ویب سائٹ ’ ٹک ٹاک‘ پر ایک وڈیو شیئر کی جس میں وہ تھانہ نشتر کالونی کے گیٹ سے فلمی ہیرو کے انداز میں نکلتا دکھائی دیتا ہے۔

وڈیو کے پس منظر میں پنجابی گانے کی دھن سنائی دیتی ہے جس کا مفہوم ہے کہ ’’پولیس میرے پیچھے۔ میں غنڈہ گردی کیسے چھوڑ دوں‘‘؟

اردو نیوز کے مطابق ٹک ٹاک وڈیو میں اسد خان کیمرے کے قریب آ کر اپنی جیب سے ایک ’پڑی‘ نکال کر لہراتا ہے۔ جیب سے نکالی جانے والی پڑی یہ تاثر دیتی ہے کہ وہ منشیات کی ہے جب کہ پس منظر میں پولیس اسٹیشن کا مرکزی گیٹ دکھائی دے رہا ہے۔

اخبار کے مطابق وڈیو کے وائرل ہوتے ہی پولیس نے اسد نامی نوجوان کو گرفتار کیا اور اس کی ایک نئی ٹک ٹاک وڈیو بنا کر شیئر کردی جس میں ہیرو کو ہتھکڑی لگی ہوئی ہے۔ وڈیو میں وہ پریشان بھی دکھائی دے رہا ہے۔

دلچسپ بات ہے کہ پولیس نے بھی اپنی وڈیو میں ایک پنجابی گانے کا استعمال کیا ہے جس کے معنی ہیں کہ ٹینشن نہ لو سب پکڑے جائیں گے۔

اردو نیوز کے مطابق اسد سے دوران حراست جو پڑی ملی وہ نسوار کی ہے۔ اس پر پولیس نے ٹیلی گراف ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا ہے جس کے مطابق اس نے ٹیکنالوجی کے استعمال سے منشیات کو فروغ اور پولیس کے غیر مؤثر ہونے کا تاثر دینے کی کوشش کی تھی۔

ماڈل ٹاؤن لاہور کے ایس پی عمران ملک نے اس ضمن میں اخبار کو بتایا کہ اگر پولیس اسد کو گرفتار نہ کرتی تو اس سے یہ تاثرملتا کہ لاہورمیں منشیات عام ہے اور پولیس بے بس ہے۔

پولیس کے جوابی ٹک ٹاک پر ایس پی ماڈل ٹاؤن نے کہا کہ اس وقت ٹیکنالوجی کا راج ہے تو جس میڈیم سے پہلا پیغام پھیلانے کی کوشش کی گئی اسی کے ذریعے سے درست پیغام جانا بھی ضروری تھا۔

ماہرین کے مطابق گوگل پلے اسٹور پر سب سے زیادہ ڈاؤن لوڈ کی جانے  والی ایپلی کیشن فی الوقت ٹک ٹاک ہے اور اس کے صارفین کی تعداد کروڑوں میں ہے۔

اردو نیوز کے مطابق متنازعہ مواد کی وجہ سے انڈونیشیا میں ٹک ٹاک پر پابندی لگائی گئی جب کہ بھارت میں بھی یہ ایپلی کیشن متنازعہ مواد کی وجہ سے اپریل 2019 میں ایک ہفتے کے لئے بند رہی تھی۔

کمپنی کا دعویٰ ہے کہ اس نے اب تک 60 لاکھ کے قریب متنازعہ وڈیوز کو ہٹایا ہے۔


متعلقہ خبریں