وزیر اعظم نے بدعنوانی کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کا اعلان کر دیا

فوٹو: فائل


اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے گزشتہ 10 سالہ کرپشن کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کا اعلان کر دیا۔ کمیشن میں ایف آئی اے اور آئی ایس آئی کے اراکین شامل ہوں گے۔

وزیر اعظم عمران خان نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج پیش کیا گیا بجٹ نئے پاکستان کی عکاسی کرے گا اور پاکستان ایک عظیم ملک بننے جا رہا ہے۔ حکومت کیا اگر میری جان بھی چلی جائے تو میں نے ان چوروں کو نہیں چھوڑنا۔

عمران خان نے کہا کہ مدینہ کی ریاست کے اصول آج ہمارے ملک میں نہیں لیکن مغربی دنیا میں موجود ہیں۔ مدینے کی ریاست میں حکمران جواب دہ ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مدینہ کی ریاست فلاحی ریاست تھی امیر سے زکوۃ لے کر غریب پر خرچ کیا جاتا تھا، غریبوں، یتیموں کی ذمہ داری ریاست لیتی تھی اور اسے احساس تھا، میرا نظریہ بھی پاکستان کے لیے وہی ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ مخالفین ابھی سے پوچھتے ہیں کدھر ہے مدینہ کی ریاست، مدینہ کی ریاست فوراً ہی وجود میں ہیں آگئی تھی اسے وقت لگا تھا اور یہ وقت پاکستان میں بھی لگے گا۔ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ بڑے بڑے برج آج جیلوں میں ہوں گے۔

عمران خان نے کہا کہ ہم ملک کو بہتر کرنے کے لیے شدید ذہنی دباؤ سے گزرے ہیں۔ ہم نے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا ہے ابھی تو روپیہ کی قیمت کم گری ہے اگر ہم کوشش نہ کرتے تو روپیہ کے قدر بہت زیادہ گر جاتی۔

انہوں نے کہا کہ آج عدلیہ آزاد ہے، عمران خان نہ تو عدلیہ کو کچھ کہہ سکتا ہے اور نہ ہی نیب کو۔ نیب کو گزشتہ حکومتوں نے ہی بنایا تھا اور شفافیت کی بنیاد پر اپنی کارروائی کر رہی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ جمہوریت اس وقت چلتی ہے جب دو مخالفین پارلیمنٹ میں موجود ہوتے ہیں اور یہی جمہوریت کا حسن ہے لیکن یہاں تو اپوزیشن مجھے ایوان میں تقریر ہی نہیں کرنے دیتے، نیب کے مقدمات تو میں نے نہیں بنائے، آصف زرداری، نواز شریف، شہباز شریف کے مقدمات ہماری حکومت نے نہیں بنائے۔

انہوں نے کہا کہ میں ان کو این آر او نہیں دے رہا اس لیے ان کو تکلیف ہو رہی ہے۔ اس ملک کو سب سے زیادہ نقصان این آر او نے پہنچایا ہے۔ جس کی وجہ سے آج پاکستان بے انتہا مقروض ہو چکا ہے۔ آصف زرداری اور نواز شریف دونوں ہی کرپشن کے مقدمات میں اس سے پہلے بھی اپنی حکومت کی مدت پوری نہیں کر سکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سابق صدر جنرل ریٹائرڈ مشرف کی جانب سے گزشتہ حکومتوں کو دو مرتبہ این آر او دیا گیا تو پاکستان کے لیے نقصان کا باعث بنا۔ دونوں نے مل کر نیب کو بنایا اور آپس میں طے کیا کہ پانچ سال تم پورے کرو پانچ سال ہم پورے کریں گے۔ دونوں حکمرانوں نے گزشتہ 10 سال میں 24 ہزار ارب روپے کا ملک کو مقروض کیا۔ سال 2008 میں ملک کا قرضہ 6 پزار ارب تھا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ جب ملک کا قرضہ اوپر جا رہا تھا تو ان کی جائیداد بھی اوپر جا رہی تھی۔ نواز شریف کے بچوں نے 26 ملین ڈالر کی منی لانڈرنگ کی۔ پاکستانیوں کی 10 ارب ڈالر کی بیرون ملک رقوم موجود ہیں۔ جس کی تمام تر معلومات ہم جمع کر رہے ہیں۔

وزیر اعظم کے خطاب سے قبل تلاوت کلام پاک اور قومی ترانہ پیش کیا گیا۔

وزیراعظم عمران خان نے قوم سے 9 بجکر 15 منٹ پر خطاب کرنا تھا جس کا بعد میں ساڑھے 10 بجے کا اعلان کیا گیا جو تاخیر کا شکار ہوتے ہوتے رات 11 بجکر 53 منٹ پر پہنچا۔

وزیر اعظم کے خطاب سے قبل آج قومی اسمبلی میں رواں مالی سال 20-2019 کا بجٹ وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر نے پیش کیا۔

کابینہ اراکین نے رضاکارانہ طور پر اپنی تنخواہوں میں 10 فیصد کمی کا فیصلہ کیا ہے جبکہ مزدور کی کم سے کم تنخواہ 17 ہزار 500 روپے مقرر کی گئی۔ غیر ترقیاتی اخراجات کا حجم 6 ہزار 192 ارب 90 کروڑ روپے رکھا گیا ہے اور پنشن کی مد میں اخراجات کا تخمینہ 421 ارب روپے رکھا گیا جبکہ سود کی ادائیگیوں کے لیے 2 ہزار 891 ارب 40 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔

رواں مالی سال کے بجٹ میں مشروبات پر ڈیوٹی 11 اعشاریہ 25 سے بڑھا کر 14 فیصد کر دی گئی، خوردنی تیل اور گھی پر بھی 17 فیصد ڈیوٹی عائد کی گئی، سیمنٹ پر ڈیوٹی ڈیڑھ روپے سے بڑھا کر دو روپے فی کلو کر دی گئی۔ ایل این جی پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 10 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کرنے کی تجویز دی گئی۔

بجٹ میں حکومتی اخراجات 460 ارب روپے سے کم کر کے 437 ارب روپے کر دیے گئے اور 80 ہزار مستحق لوگوں کو ہر مہینے بلا سود قرضے دیے جائیں گے۔ دفاعی بجٹ 1150 ارب روپے پر برقرار رکھا جائے گا جبکہ آئندہ سال کے دوران سبسڈی کے لیے 271 ارب 50 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔


متعلقہ خبریں