’حکومت کی جانب سے بجٹ کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا‘


اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا نے کہا کہ تاریخ میں ہم نے سب سے اچھا سال 16-2015 کا دیکھا تھا اور اس کی ایک وجہ یہ تھی کی عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت بہت کم ہو گئی تھی لیکن حکومت نے پٹرول پر ٹیکس کا اضافہ کر کے اپنی آمدن میں اضافہ کیا تھا۔

ہم نیوز کے پروگرام ندیم ملک لائیو میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سب سے زیادہ پریشان کن بات یہ ہے کہ 70 سے 75 فیصد ٹیکس لگا دیا گیا ہے بنیادی چیزوں پر ٹیکس بڑھا دیا گیا ہے جبکہ ڈیوٹیز میں بھی اضافہ کیا گیا ہے، حکومت کی جانب سے اس بجٹ کو سنجیدگی سے لیا ہی نہیں گیا۔

ڈاکٹر حفیظ پاشا نے کہا کہ نجی سرمایہ کاری میں بہت زیادہ کمی آئی ہے اور نئے مالی سال کا بجٹ سرمایہ کار مخالف ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک کم آمدنی والا متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے خاندان پر اس بجٹ کے نتیجے میں 65 ہزار روپے کا بوجھ پڑے گا اور 40 لاکھ لوگ سالانہ سطح غربت سے نیچے جا سکتے ہیں اور 10 لاکھ لوگ بے روز گار ہونے کا امکان ہے۔

انہوں نے کہا کہ 3.3 فیصد کی ترقی کی شرح پر آپ اس وجہ سے ہیں کہ بجلی اور گیس میں 40 فیصد تک اضافہ کیا گیا ہے جو پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے۔

ڈاکٹر حفیظ پاشا نے کہا کہ یہ تاریخ کا پہلا سال ہے جب بنگلہ دیش کی معیشت آپ سے بہت آگے چلی گئی ہے۔

پروگرام کے دوران سابق چیئرمین بی او آئی ہارون شریف نے کہا کہ موجوہ حکومت کی پالیسی بہت زیادہ پریشان کن ہے وہ کبھی کچھ کہتے ہیں اور کبھی کچھ۔ سب سے پہلے تو مضبوط پالیسی بنانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ کے اعداد و شمار حقیقت سے بہت دور نظر آ رہے ہیں، ہمیں یہ دیکھنا پڑے گا کہ ہمارا اسٹریکچر آف اکانومی اور ہماری پالیسی کس سمت میں جا رہی ہے۔ اگر حکومت اپنے اہداف پورے نہ کرسکے تو وہ وزارتوں کے پیسے روک لیتی ہے اور ہر چیز متاثر ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے سے آگے نکلنے والے ممالک سے سیکھنا پڑے گا کہ وہ کس طرح اپنی معیشت کو مضبوط کر رہے ہیں۔ حکومت کو طویل المدتی منصوبہ بندی کرنی پڑے گی۔

انہوں نے کہا کہ اگر آپ کے پاس صنعت کو مضبوط کرنے کی پالیسی نہیں ہے تو غیر ملکی سرمایہ کار آپ کے ملک میں کیسے آئے گا؟ ہمارے پاس ریئل اسٹیٹ موجود ہے جس کو ہم معیشت کی مضبوطی کے لیے استعمال کر سکتے ہیں لیکن ہمیں وہ بجٹ میں کہیں نظر نہیں آیا۔


متعلقہ خبریں