حمزہ شہباز کا 14 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور



لاہور:احتساب عدالت نے پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا ہے۔

قومی احتساب بیور(نیب) کی طرف سے ن لیگی رہنما کو جسمانی ریمانڈ کے لئے احتساب عدالت پیش کیا اور جج جواد الحسن نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد کچھ دیر کیلیے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

نیب کی جانب سے پراسیکیوٹر وارث علی جنجوعہ جبکہ حمزہ شہباز کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیے۔

گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے حمزہ شہباز کی جانب سے ضمانت کی درخواستیں واپس لینے کی بنیاد پر خارج کر دی تھیں۔قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور کی ٹیم نے حمزہ شہباز شریف کو درخواست ضمانت خارج ہونے کے فوراً بعد لاہور ہائی کورٹ سے گرفتار کرلیا تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب کی جانب سے حمزہ شہباز کے چودہ روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی ہے ۔

نیب کی جانب سے حمزہ شہباز پر الزام عائد کیا گیاہے کہ 2015 میں 36 کروڑ روپے سے مقامی آبادیوں کے نام پر رمضان شوگر ملز کیلئے نالہ تعمیر کیا گیا۔

نیب رپورٹ کے مطابق حکومتی محکموں نے شہباز شریف، حمزہ شہباز اور سلمان شہباز کی خوشنودی کیلئے مقامی آبادیوں کے فنڈز رمضان شوگر ملز کیلئے استعمال کیے۔قانون عوامی نمائندوں کو اپنے دائرہ اختیار میں رہ کر کام کرنے کی اجازت دیتا ہے، تجاوز کی نہیں۔

نیب کی طرف سے کہا گیاہے کہ حمزہ شہباز نے 12 کمپنیز کرپشن سے بنائیں، جعلی اکاؤنٹس کا جال بنا،حمزہ شہباز نے 2 ارب کرپشن سے حاصل کیے اور اسی رقم سے اپنی کمپنیز بنائیں۔

یہ بھی پڑھیے: نیب نے حمزہ شہباز کو گرفتار کرلیا

حمزہ شہباز شریف کی پیشی کے موقع پر پولیس کی اضافی نفری احتساب عدالت لاہور کے باہر تعینات کی گئی ہے۔

احتساب عدالت میں پولیس نے وکلاء اور میڈیا کو جانے سے روک دیا ہے ۔ وکلاء نے  پولیس اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی ۔ اسی دھکم پیل کے دوران احتساب عدالت کی دیوار پر لگی سیمنٹ کی جالیوں کا ایک حصہ نیچے گر پڑا تاہم اس حادثے میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔


متعلقہ خبریں