ایوان بالا، ایوان زیریں اور سپریم کورٹ کیلیے بجٹ میں کیا رکھا

فائل فوٹو


اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف نے بجٹ میں ایوان بالا(سینیٹ)، ایوان زیریں(قومی اسمبلی) اور سپریم کورٹ کے لیے بھی خطیر رقم مختص کی ہے۔

بجٹ 2019-20 میں قومی اسمبلی اور سنییٹ کےلیے مجموعی طور پر سات ارب 83 کروڑ روپے کی تجویز پیش کی گئی جو اراکین کی تنخواہوں اور دیگر مراعات پر خرچ ہوگی۔

اراکین قومی اسمبلی کو مجموعی طور پرایک ارب 99 کروڑ 49 لاکھ جب کہ سینیٹرز کو 55 کروڑ69لاکھ روپے ملیں گے۔

اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی، چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ کو ملنے والے لاکھوں روپے کے صوابدیدی فنڈز بھی کم کر دیے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم کی کفایت شعاری مہم، بجٹ میں ڈھول کا پول کھل گیا

ا سپیکر کا سالانہ صوابدیدی فنڈ دس لاکھ اور چیئرمین سینٹ کا بارہ لاکھ روپے مقرر تھا جو ختم کر کے ایک ایک ہزار روپے کردیا گیا ہے۔

قائد حزب اختلاف کےلئے بجٹ میں دو کروڑ انیس لاکھ روپے رکھے گئے ہیں جبکہ چیئرمین کشمیر کمیٹی کےلیے 7 کروڑ80 لاکھ روپے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

سپریم کورٹ آف پاکستان کو آئندہ مالی سال اخراجات کی مد میں دو ارب 9 کروڑ 50 لاکھ روپے دینے کی تجویز دی گئی ہے جو کہ گزشتہ ن لیگ کے بجٹ سے 13کروڑ روپے زائد ہے۔

ملازمین کی تنخواہو ں اور اور الاونسز کی مد میں ایک ارب 65 کروڑ 51 لاکھ 60 ہزار روپے رکھے خرچ ہوں گے۔

آپریٹنگ اخراجات کی مد میں 28 کروڑ 82 لاکھ 70 ہزار، ملازمین ریمیٹینسس بینفٹس کی مد میں چار کروڑ 90 لاکھ، گرانٹس ، سبسڈیز اور رٹ آف لون کی مد میں دو کروڑ 74 لاکھ 99 ہزار روپے دیے جائیں گے۔

ٹرانسفرز کی مد میں 1 ہزار ، فزیکل ایسٹس کی مد میں چار کروڑ 40 لاکھ 20 ہزار روپے اور مرمت کی مد میں تین کروڑ 10 لاکھ 50 ہزار روپے مختص کئے گئے ہیں۔


متعلقہ خبریں