کیا ہو جاتا اگر ہماری حکومت کا تسلسل قائم رہتا؟نواز شریف

حکومت کے خاتمے تک جے یو آئی (ف) کے ساتھ ہیں، نواز شریف

سابق وزیراعظم نواز شریف—اے ایف پی فائل فوٹو۔


لاہور:کوٹ لکھپت جیل میں اسیر پاکستان مسلم لیگ ن کے تاحیات قائد سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہاہے کہ کیا ہو جاتا اگر ہماری حکومت کا تسلسل قائم رہتا ؟ سلیکٹڈ وزیراعظم کی ناقص پالیسیوں سے عوام پریشان ہے ۔ہمارے دور میں مودی اور واجپائی پاکستان آئے۔

انہوں نے کہا مہنگائی کا سونامی عوام کےلیے مصیبت بن گیا ہے عوام کے حق میں آواز بلند کی جائے ۔

کوٹ لکھپت جیل میں ملاقات کرنے والے مسلم لیگ ن کے رہنماؤں سے گفتگو میں سابق وزیراعظم نے کہا کہ قرضوں کی تحقیقات کا کمیشن بنائیں مشرف کے دور کی تحقیقات بھی کی جائیں۔

انہوں نے کہا کہ ان کا دامن صاف ہے جو کیا ملک و قوم کے لیے کیا ۔  اپوزیشن جماعتیں جلد سے جلد لائحہ عمل طے کریں ،عام آدمی بہت مشکل میں ہے۔

نواز شریف نے کہا عمران خان نے ملکی معیشت کا بیڑہ غرق کردیا ہے، وہ ناقص پالیسیوں اور انتقامی سیاست کے باعث ہٹ وکٹ ہوچکا ہے، جہانگیرترین سمیت دیگر کرپٹ لوگ اس کی اپنی جماعت  میں ہیں۔

سابق وزیراعظم نے کہا  ہم نے آئی ایم ایف کو خیر باد کہا مگر عمران خان کشکول لیکر اس کے پاس چلا گیا۔بھارتی وزیراعظم نے عمران خان کو منہ نہیں لگایا ،وہ اس کا فون سنتا ہے نہ حلف برداری میں بلاتا ہے۔ عمران خان کاُوقت پورا ہوچکا ہے ،جلد اپنے انجام کو پہنچنے والا ہے۔

آصف علی زرداری اور حمزہ شہباز کی گرفتاری پر اپنے ردعمل میں نواز شریف نے کہا کہ انکی بلاوجہ گرفتاری کی گئی۔ عوام جانتے ہیں کیا ہورہا ہے ۔

یہ بھی پڑھیے: ملکی خود مختاری پر کبھی سمجھوتہ کیا اور نہ کروں گا، نواز شریف

نواز شریف نے کہا کہ ہم نے حکمرانی عوام کے لیے کی۔ ہمارا ہر فیصلہ عوام کے لیے ہوتا تھا۔ ہمیں احتساب کے نام پر انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ،مقابلہ کرینگے ۔


متعلقہ خبریں