مقبوضہ کشمیر: صدارتی راج میں چھ ماہ کی توسیع

مقبوضہ کشمیر: صدارتی راج میں چھ ماہ کی توسیع

فوٹو: فائل


نئی دہلی: مقبوضہ وادی کشمیر میں دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہلانے کے دعویدار بھارت نے صدر راج کی مدت میں چھ ماہ کا اضافہ کردیا ہے۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق مقبوضہ وادی چنار کے گورنر ستیہ پال نے اس ضمن میں نئی دہلی کو اپنی سفارشات بھیجی تھیں جس پر غور کرتے ہوئے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اوران کی کابینہ نے صدر راج کی مدت میں چھ ماہ کا اضافہ کردیا ہے۔

عالمی سیاسی مبصرین کے مطابق صدر راج میں اضافے کی بڑی وجہ مظلوم کشمیریوں پر دھائے جانے والے بدترین ریاستی مظالم میں اضافہ کرنا ہے تاکہ مقبوضہ وادی میں جاری آزادی کی تحریک کو قابض افواج کی مدد سے کچلا جاسکے۔

مقبوضہ کشمیر: مئی میں 34کشمیریوں نے جام شہادت نوش کیا

آئینی اعتبار سے چونکہ اب نئی دہلی نے ایک مرتبہ پھر تمام تر اختیارات حاصل کر لیے ہیں اس لیے غالب امکان یہی ہے کہ مقبوضہ وادی کشمیر میں بھارت کی قابض افواج کے پاس موجود اختیارات میں مزید اضافہ کیا جائے گا جس سے مظلوموں پر ڈھائے جانے والے انسانیت سوز مظالم میں شدت آئے گی۔

جون 2018 میں مقبوضہ کشمیر اسمبلی میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی اتحادی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے حکمران اتحاد سے علیحدگی اختیار کی تھی جس کے نتیجے میں وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کی حکومت ایوان میں اکثریت کھو بیٹھی تھی۔

ایوان میں اکثریت نہ رکھنے کے باعث حکومت ختم ہوگئی تھی جس کے بعد مقبوضہ وادی میں گورنر راج نافذ کیا گیا تھا۔

چھ ماہ بعد جب 19 دسمبر2018 کو گورنر راج کی مدت ختم ہوئی تو مقبوضہ وادی چنار میں صدارتی راج نافذ کیا گیا تھا۔

سیاسی مبصرین کو امید تھی کہ اب چونکہ بھارت میں لوک سبھا کے انتخابات ہوچکے ہیں تو مقبوضہ کشمیر میں بھی عام انتخابات کے انعقاد کا اعلان کردیا جائے گا لیکن صدارتی راج کی مدت میں اضافے کے فیصلے نے ان افراد کی تمام امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے جنہیں بھارتی تسلط میں ہونے والے انتخابات سے کچھ آس رہتی ہے اور یا یہ کہ وہ نئی دہلی سے کچھ فوائد سمیٹنے کے لیے انتخابی عمل کا حصہ بنتے ہیں۔

کشمیر: شبیر احمد شاہ کی جیل میں نظربندی کے 31 سال مکمل

مقبوضہ وادی کشمیر میں ہونے والے عام انتخابات میں حق خود ارادیت کے حصول کے لیے جدوجہد کرنے والوں اور انسانی حقوق کے علمبرداروں نے کبھی حصہ نہیں لیا۔ انتخابات کو ڈھونگ قرار دینے کی وجہ سے عام اتنخابات کے دن سناٹا چھایا رہتا ہے اور پوری وادی فوجی چھاؤنی میں تبدیل دکھائی دیتی ہے۔ اس کا برملا اظہار عالمی سیاسی مبصرین بھی کئی مرتبہ کرچکے ہیں۔


متعلقہ خبریں