خلیج اومان میں بحری جہازوں پر حملے کا ذمہ دار کون ؟

خلیج اومان میں بحری جہازوں پر حملے کا ذمہ دار کون ؟

اومان: امریکہ نے خلیج اومان میں تیل بردار جہازوں پر ہونے والے حملے کا براہ راست الزام ایران پر عائد کرنے سے ’گریز‘ کرتے ہوئے اس بات کا قومی امکان ظاہر کیا ہے کہ دو تیل بردار جہازوں پر ہونے والے حملوں میں ایران کے ملوث ہونے کا غالب امکان ہے۔

مؤقر نیوز چینل ’سی بی ایس نیوز‘ سے بات چیت میں ایک امریکی دفاعی عہدیدار نے دعویٰ کیا کہ ایران ہی ان دونوں حملوں کا مؤجب ہو سکتا ہے۔

ایران نے اس ضمن میں مؤقف اپنایا ہے کہ خلیج اومان میں جس وقت تیل بردارجہازوں کو حادثہ پیش آیا اس وقت ایران کے ’IRGC‘ کی کشتی جائے وقوع سے بہت قریب تھی جس کی وجہ سے وہ پہلے لوگ تھے جو عملے کو بچانے کے لیے وہاں پہنچے تھے۔

ایران کی انگریزی ویب سائٹ ’پریس ٹی‘ نے اس سلسلے میں باقاعدہ ایک وڈیو بھی جاری کی ہے۔ تہران نے ساتھ ہی استفسار کیا ہے کہ وڈیو سے واشنگٹن کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات کی تصدیق کیسے ہوتی ہے؟

 

امریکہ کے دفاعی عہدیدار نے ایانی دعوے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران کا یہ دعویٰ ’ننگا‘ جھوٹ ہے۔

’فرانس 24‘ کے وائٹ ہاؤس کے لیے نمائندہ خصوصی فلپ کروتھر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پرامریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کی جاری کردہ ایک وڈیو شیئر کی ہے۔ اس وڈیو کے متعلق دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایرانی کشتی دھماکے کے بعد نہ پھٹ سکنے والی بارودی سرنگ کو جائے وقوع سے صاف کررہی ہے۔

 

عالمی ذرائع ابلاغ میں گزشتہ روز سے یہ امریکی الزامات سامنے آئے ہیں کہ ایران نے خلیج میں سمندر میں بارودی سرنگیں بچھائی ہوئی ہیں جو کسی کو بھی نشانہ بنا سکتی ہیں۔ ایران کی جانب سے امریکی الزام کی تردید کی گئی ہے۔

دو آئل ٹینکروں مارشل آئس لینڈ کے پرچم بردار فرنٹ آلٹیر اور پاناما کے پرچم بردار کوکوکا کورجیئس پر گزشتہ روز خلیج اومان میں آبنائے ہرمز کے نزدیک بین الاقوامی پانیوں میں تخریبی حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

حملے کے بعد دونوں جہازوں سے عملے کو باحفاظت نکال لیا گیا تھا۔ فرنٹ آلٹیر پر آتش گیر تیل ( نفتھا) اور کوکوکا کورجیئس پر میتھانول لدا ہوا تھا۔

امریکہ نے خلیج اومان میں ہونے والے حملوں کا ذمہ دار ایران کو قرار دیدیا

عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق فرنٹ آلٹیر ایک آبی بم ( تارپیڈو) سے ٹکرایا تھا جس کے بعد اس کے ایک حصے کو آگ لگ گئی تھی۔  کوکوکا کورجیئس کے مینجر کا یہ مؤقف سامنے آیا ہے کہ مشتبہ تخریبی حملے کے بعد اس میں لدے مواد کو کوئی نقصان نہیں پہنچا اور وہ محفوظ رہا ہے۔

اسی علاقے میں گزشتہ ماہ بھی امارت فجیرہ کے نزدیک خلیج اومان میں چار تیل بردار بحری جہازوں پر بارودی سرنگوں سے حملہ کیا گیا تھا۔ حملوں کا نشانہ بننے والے جہازوں میں سے دو بحری جہاز سعودی عرب کے تھے، ایک متحدہ عرب امارات کا تھا اور ایک کا تعلق ناروے سے تھا۔

حیران کن امر ہے کہ آئل ٹینکروں کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب جاپانی وزیراعظم شنزے ایب کی ایرانی صدر حسن روحانی سے ملاقات جاری تھی۔ غالب امکان یہی ہے کہ جاپانی وزیراعظم کی گفتگو کا اہم موضوع امریکہ اور ایران کے درمیان بڑھتی کشیدگی کم کرانا تھی۔

دلچسپ امر ہے کہ عالمی ذرائع ابلاغ میں تسلسل کے ساتھ پوچھے جانے والے اس سوال کا جواب تاحال نہیں مل سکا ہے کہ حملوں کا اصل ذمہ دار کون ہے؟ البتہ اس ضمن میں دنیا تقسیم ضرور دکھائی دے رہی ہے لیکن ایسے افراد کی بھی کمی نہیں ہے جو یہ سمجھتے ہیں کہ حملے ایک ایسی ’قوت‘ کی جانب سے کیے گئے ہیں اور یا کرائے گئے ہیں جس کا مفاد علاقے میں موجود کشیدگی بڑھانے میں پوشیدہ ہے۔

امریکہ ایران تنازعہ : ٹرمپ جاپان کی ثالثی پر آمادہ

جاپان کے وزیراعظم کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے نہ صرف اچھے تعلقات ہیں بلکہ وہ ایرانی قیادت سے بھی قریب تصور کیے جاتے ہیں۔

امریکی صدر نے ابھی گزشتہ دنوں جاپان کا سرکاری دورہ کیا تھا تو وہاں انہوں نے اس بات کا عندیہ دیا تھا کہ جاپان کی ثالثی وہ قبول کرنے کے لیے تیار ہیں۔


متعلقہ خبریں