سابق اور موجودہ چیئرمین سینیٹ آمنے سامنے آ گئے



سابق چیئرمین سینیٹ سینیٹر رضا ربانی نےکہا ہے کہ حکومت نے قواعد وضوابط سے ہٹ کر 2019-2020کابجٹ پیش کیاہے،رضاربانی نے سینیٹ کی 11جون کی کارروائی کو قواعد کیخلاف قرار دیدیا۔

آج سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے چیئرمین سینیٹ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ قومی اسمبلی میں قواعد سے ہٹ کر پیش کیا گیا۔آپ اسپیکر سے رولنگ لیں اور ایوان کو آگاہ کریں۔

چیئر مین سینیٹ نے جواب دیا اس معاملے پر اسپیکر رولنگ دیں گے میں کیا کر سکتا ہوں؟دوسرے ہاؤس کے معاملے کو یہاں زیر بحث نہ لائیں۔

جب رضاربانی نے یہ  کہا کہ یہ بجٹ آئی ایم ایف کے کہنے پر بنایا گیاہےتو چیئرمین سینیٹ نے انہیں ٹوک دیا اور کہا کہ آپ کبھی امریکہ جارہے ہیں کبھی دوسرے ہاؤس کے معاملے کو چھیڑ رہے ہیں۔

رضاربانی نے کہا ہم نے اس بجٹ پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو سفارشات مرتب کرنے کا کہا،اگر بجٹ قواعد سے ہٹ کر ہے تو ہماری کارروائی درست کیسے ہو سکتی ہے؟

اس پر چِیئرمین سینٹ رضا ربانی پر برہم ہوگئے اور کہارضا ربانی صاحب کہہ دیا کہ فنانس بل قواعد کے مطابق پیش ہوا۔ہاؤس کا ماحول خراب نہ کریں ، یہاں میرے رولز چلیں گے آپ کے نہیں۔

رضاربانی نے کہا کیا11جون کو قومی اسمبلی میں بجٹ قوائد و ضوابط کے مطابق پیش ہوا؟اگر بجٹ قواعدو ضوابط کے خلاف پیش ہوا تو سینیٹ میں بھی قواعد وضوابط کی خلاف ورزی ہوئی۔

چئیر مین سینیٹ نے کہا یہ دوسرے ایوان کا معاملہ ہے،اسپیکر قومی اسمبلی نے اس پر رولنگ دی ہے۔

رضاربانی نے کہا میرے مطابق بجٹ قواعد وضوابط کے برعکس پیش ہوا۔

چیئرمین سینٹ نے رضا ربانی کو مزید بات کرنے سے روک دیا۔ سینیٹر رضا ربانی کا مائیک بند کردیا گیا ۔چیئرمین سینیٹ نے کہا رضا ربانی صاحب آپ ایوان کا ماحول خراب نہ کریں،رولز کیا کہتے ہیں یہ فیصلہ میں کرونگا۔اس وقت رولز میرے چلیں گے آپ کے نہیں۔

چئیرمین سینیٹ نے رولنگ دی کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں بجٹ قانون کے مطابق پیش ہوا۔

ایوان کی کارروائی شروع ہوئی تو آصف علی زرداری کی گرفتاری کا معاملہ سینیٹ پہنچ گیا۔ شیری رحمان نے کہاآصف زرداری کو نیب نے بجٹ سے ایک دن پہلے گھر سے گرفتار کیا۔آصف زرداری کی بہن کے بھی سنا ہے وارنٹ گرفتاری جاری ہوچکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آصف زرداری 20 سے زائد سال سے سیاست میں چھتری کا کردار ادا کررہے ہیں۔ نیب کی تحقیقات اور عدالتوں کے سامنے مستقل طور پر آصف زرداری پیش ہورہے ہیں۔ سیاست دانوں کو ہراساں کیا جارہا ہے۔یہ انتقامی کارروائیاں ہیں۔

شیری رحمان نے کہا منتخب ارکان قومی اسمبلی کے پروڈکشن آرڈرز نہیں جاری کئے جارہے۔آصف زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری کئے جائیں،ہماری قیادت اس طرح کے ہتھکنڈوں سے نہیں ڈرتی۔

اپوزیشن اراکین نے آصف زرداری،محسن داوڑ،علی وزیر،سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈرز جاری نہ کیے جانے پر ایک بار پھر احتجاج شروع کردیا۔

اپوزیشن اراکین نے  ایوان بالاء سے واک آوٹ بھی کیا۔ آصف زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے،جسٹس قاضی فائز عیسی کے حق میں منظور قرارداد پر عملدرآمد نہ کرنے پر واک آؤٹ کیا گیا۔

تاہم حکومتی ارکان اپوزیشن اراکین کو مناکر واپس ایوان میں لے آئے۔

سینیٹر شبلی فراز نے کہا جس کا دل چاہے وہ کھڑا ہو کر تقریریں شروع کر دیتا ہے، اس ہاؤس کو آرڈر کے تحت چلنا چاہئے،اس ہاؤس میں کچھ معاملات کو آج ہی حل ہو جانا چاہئے۔

سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ اسطرح ہم ہاؤس کی کارروائی کو نہیں چلنے دینگے۔

وفاقی وزیر پارلیمانی امور اعظم سواتی نے کہا نیب ہمارے ماتحت نہیں ہے۔ اگر ہمارے ممبران اور وزیراعظم پر بھی کوئی کیسز ہیں تو نیب اور عدالتوں کو کارروائی کرنی چاہئے۔

سینیٹر نعمان وزیرنے کہا پہلے ایجنڈا مکمل کیا جاتا تھا بعد میں نکتہ اعتراض پر بات کی اجازت ملتی ہے،اپوزیشن اراکین  بھی اس پر عمل کریں۔

اپوزیشن لیڈر راجا ظفر الحق نے کہا آصف زرداری کی گرفتاری سنجیدہ معاملہ ہے،ایک طرف اپوزیشن کو گرفتار کیا جار ہےدوسری طرف وزیر اطلاعات میڈیا ٹرائل کر رہی ہیں۔ حکومت سینیٹ کے فیصلوں کا احترام کرے یہ انسانی حقوق کا معاملہ ہے۔

راجہ ظفر الحق نے کہا جسٹس قاضی فاِئز عیسی کے ریفرنس کیخلاف سینیٹ کی قرارداد پر عمل نہیں کیا گیا۔

سینیٹر میاں عتیق شیخ کی ملک میں دواؤں کی قیمتوں میں حالیہ اضافے سے متعلق قائمہ کمیٹی کی رپورٹ پیش کردی گئی ۔

یہ بھی پڑھیے: سندھ : 2020 – 2019 کا ٹیکس فری بجٹ آج پیش کیا جائے گا

میاں عتیق شیخ نے کہا اس حکومت نے ادویات کی قیمتوں میں کمی کی،وزیراعظم پاکستان عمران خان کا شکریہ ادا کرتا ہوں،میری گزارش ہے کہ مذید ادویات کی قیمتوں میں کمی کی جائے۔

 


متعلقہ خبریں