’زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہوئےتو پارلیمنٹ نہیں چلنے دیں گے‘



سابق وزیر داخلہ سینیٹر رحمان ملک نے آج ایوان بالا (سینیٹ)میں دھمکی دی ہے کہ اگر سوموار تک آصف علی زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کیے گئے تو ہم پارلیمنٹ نہیں چلنے دیں گے۔

بجٹ پر بحث شروع کرنے سے قبل سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ آصف علی زرداری کی صحت ٹھیک نہیں ہے ۔ اگر زرداری صاحب کو کچھ ہوا تو حکومت ذمہ دار ہوگی۔ سب کے پروڈکشن آرڈر جاری ہوتے ہیں، آصف علی زرداری کے پروڈکشن آرڈر کیوں جاری نہیں ہو رہے؟

ایمنسٹی اسکیم کے حوالے سے سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ  یہ پرسنل ایمنسٹی اسکیم ہے،یہ آپ کا تیسرا بجٹ ہے۔ ایک منی بجٹ، دوسرا آئی ایم ایف، اور تیسرا یہ بجٹ جس پر بحث کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا عمران خان یہ سٹریٹ پاور نہیں سیاسی پاور ہے،میڈیا ٹرائل سے نکلیں۔

رحمان ملک نے کہا اسی جگہ میں نے کھڑا ہو کے کہا تھا کہ ڈالر 120 130 سے اوپر جائے گا اور وہ گیا،اگر یہی حالات رہے تو اب ڈالر 160 سے ہو کہ 180 تک جا سکتا ہے۔

سینیٹر شیری رحمان نے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ میں کفایت شعاری کا کہا جا رہا ہےایوان صدر میں طوطوں کا پنجرہ بنایا جا رہا ہے۔ عوام بجلی گیس کے بلز نہیں دے پا رہے۔

انہوں نے کہا کہ عوام سڑکوں پر نکلیں گے ان کی حکومت تاش کے پتوں کی طرح گرے گی۔پکڑ دھکڑ کر کے سیاستدان کو نیب  بھیج کے کیسے چلائنگے ملک؟

شیری رحمان نے کہا کہ بشکیک میں پورے پاکستان کے عوام کو شرمندہ کیا جا رہا ہے،ہم ہندوستان سے بات کرنے کے لیے مودی سے سفارشیں کرتے ہیں۔ وہ ہم سے بات کرنے کے لیے تیار نہیں اور ہم گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہیں،جگ ہنسائی ہو رہی ہے پاکستان کی کہ اس ملک کو کون چلا رہا ہے؟

سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ  صدارتی نظام لگا کر اٹھارویں ترمیم کو ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے،حکمرانی جوابدہی سے ہوتی ہے انکساری کو ختم کر کے کنٹینر سے اترنا پڑیگا۔

مسلم لیگ ن کے سینیٹر جنرل ریٹائرڈ عبدالقیوم نے کہا کہ یہ بجٹ حوصلہ افزا نہیں ہے۔بجٹ ایک اندازہ ہوتا ہے لیکن اندازہ حقیقی ہونے چاہئیں۔دفاعی بجٹ کو منجمد کیا گیا ہے۔ موجودہ سیکیورٹی حالات میں یہ غلط ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر فوج نے رضا کارانہ طور پر کہا ہے تو پارلیمنٹ کو ملکی دفاع سے غافل نہیں ہونا چاہیے، دشمن رافیل طیارے اور نئے ٹینک خرید رہا ہے۔

سینیٹر عبدالقیوم نے کہا کہ ہمیں اپنے ہمسایوں کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنا ہونگے۔ موجودہ حکومت کو 550 ارب کا ٹیکس شارٹ فال کا سامنا ہے۔ پاکستان کا سائز آف اکانومی سکڑ گیا ہے۔ قرضوں پر کمیشن کی حمایت کرتے ہیں مگرتحقیقات کے لیے موجوہ نو ماہ بھی شامل کریں۔

یہ بھی پڑھیے: سابق اور موجودہ چیئرمین سینیٹ آمنے سامنے آ گئے

سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نےکہا کہ  چیئرمین سینیٹ سب سے پہلے اسحاق ڈار کے پروڈکشن آرڈر جاری  کریں۔ جب سے اسحاق ڈار سینیٹر بنے ابھی تک حلف نہیں اٹھایا۔ اسحاق ڈار کو واپس لایا جائے تاکہ ان کا احتساب ہوسکے۔


متعلقہ خبریں