اسرائیل، چین کا ہمنوا ہو گیا : امریکہ تلملاہٹ کا شکار

اسرائیل، چین کا ہمنوا ہو گیا : امریکہ تلملاہٹ کا شکار

واشنگٹن: امریکہ نے چین اسرائیل کے درمیان بڑھتے ہوئے معاشی روابط و تعلقات پرسخت اظہار تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے سیکیورٹی ’خدشات‘ جنم لے رہے ہیں۔

اسرائیل کے مؤقر اخبار ’ہیرٹز‘ کے مطابق امریکہ کی سینیٹ نے چین اور اسرائیل کے درمیان بڑھتے اور گہرے ہوتے معاشی روابط پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔

امریکی سینیٹ نے اپنی تشویش کا اظہار اس اطلاع کے بعد کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے چینی کمپنی کو حیفا کی بندرگاہ استعمال کرنے کی اجازت دے دی ہے۔

چین اور اسرائیل کے درمیان تیزی سے پروان چڑھتے معاشی تعلقات نے ایک ایسے ’وقت‘ کا انتخاب کیا ہے جب امریکہ اور چین کے درمیان اس حوالے سے جاری ’جنگ‘ عروج پر ہے۔

عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق چین، امریکہ سے تقریباً 60 ارب ڈالرز کی اشیا درآمد کرتا ہے جب کہ امریکہ کو تقریبا 200 ارب ڈالرز مالیت کی اشیا برآمد کرتا ہے۔

دونوں ممالک کے درمیان ٹیکسز کے نفاذ کے حوالے سے سخت تناؤ ہے جس کے براہ راست پوری دنیا کی معیشت پر مرتب ہورہے ہیں۔

قابل ذکر امر ہے کہ امریکہ نہ صرف اسرائیل کا پرانا اور قابل اعتماد دوست ہے بلکہ موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور حکومت میں اس کو خصوصی اہمیت بھی حاصل رہی ہے۔

موجودہ امریکی صدر نے ابھی چند ماہ قبل کئی دہائی پرانی اسرائیلی خواہشات کہ بیت المقدس کا اس کا دارالحکومت قرار دیا جائے اور گولان کی پہاڑیوں پر اس کے غاصبانہ قبضے کو جائز تسلیم کیا جائے، دونوں کو تسلیم کر کے پوری دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا تھا۔

عالمی سیاسی مبصرین اس پر تاحال حیرت میں ہیں کہ پوری اور تاریخی امریکی حمایت ملنے کے باوجود موجودہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو اسرائیل میں واضح اکثریت کیوں نہیں مل سکی؟

اسرائیل میں گزشتہ ماہ ہونے والے عام انتخابات کے نتیجے کی وجہ سے چونکہ نیتن یاہو حکومت سازی میں ناکام رہے ہیں اور دوسرا کوئی امیدوار عددی اعتبار سے اس پوزیشن میں نہیں تھا اس لیے وہاں ازسر نو انتخابات کرانے کے حق میں پارلیمنٹ اپنا ووٹ اکثریت سے دے چکی ہے۔

 


متعلقہ خبریں