قومی اسمبلی میں ملکی مسائل پر بات نہیں ہو رہی، حامد میر



اسلام آباد: سینئر صحافی حامد میر نے کہا ہے کہ ہمارے ملک میں حالات بہت خراب ہیں، ہمیں کسی دشمن کی ضرورت نہیں رہی، پاکستان کا پڑھا لکھا طبقہ ہہت سخت باتیں کر رہا ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام ’بریکنگ پوائنٹ ود مالک‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں ہمارے ملک کے اصل مسائل پر بات نہیں کی جا رہی جس پر بہت افسوس ہوتا ہے، قومی اسمبلی کا ماحول باہر کے ماحول سے مطابقت نہیں رکھتا۔

ان کا کہنا تھا کہ آج جب میں سپریم کورٹ گیا تو وہاں ہر صوبے سے نامی گرامی وکلا آئے ہوئے تھے جن کی تعداد سینکڑوں میں تھی، وہ لوگ سخت نعرے بازی کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ کروڑوں لوگوں کے خواب چکنا چور ہو چکے ہیں، بڑے بڑے دعوے کرنے والی حکومت عوام کو ریلیف نہیں دے سکی، لوگ ذہنی خلفشار کا شکار ہو چکے ہیں۔

بی این پی کے حوالے سے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ سردار اختر مینگل تمام بڑی پارٹیوں کے ڈسے ہوئے ہیں، 90 میں نواز شریف نے انہیں وزیراعلی بنا کر ہٹا دیا تھا تاہم بعد میں ان سے معافی بھی مانگی۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اختر مینگل سے ایک معاہدہ کیا، انہیں معلوم ہے کہ بجٹ پاس کرانے کے لئے ان کے ووٹ کی ضرورت ہے اور دوسری طرف حکومت کے کچھ لوگ ان پر گھٹیا الزام لگا رہے، یہ ان کا بڑا پن ہے کہ اس سب کے باوجود وہ حکومت سے بات کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بی این پی کا بڑا مطالبہ لا پتہ افراد ہیں، اگر عمران خان ان کا یہ مطالبہ پورا کر دیتے ہیں تو وہ حکومت کا ساتھ دیں گے۔

حامد میر نے کہا کہ آج سپریم کورٹ میں جو حالات دیکھے ان سے یوں لگا جیسے پاکستان 12 سال پیچھے چلا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن کی لیڈرشپ کو اصل مسائل کا ادراک نہیں ہے، تاہم میں اس بات پر خوش ہوں کہ آج کچھ پڑھے لکھے لوگوں نے پاکستان بچاؤ تحریک چلانے کا اعادہ کیا ہے۔

 

 


متعلقہ خبریں